میر جعفر ایک غدار جس نے ہندستان میں انگریزوںکو آنے میں مدد دی۔

تاریخ میں کچھ نام ہمیشہ بدنامی کے ساتھ جُڑ جاتے ہیں، اور “میر جعفر” ایسا ہی ایک نام ہے۔ برصغیر کی تاریخ میں میر جعفر کو ایک غدار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، جس نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے پورے بنگال کو انگریزوں کے حوالے کر دیا۔ لیکن اس کی کہانی صرف غداری تک محدود نہیں، بلکہ اس کے پیچھے کئی سیاسی چالیں، لالچ، اور طاقت کی بھوک چھپی ہوئی ہے۔
ابتدائی زندگی:۔
میر جعفر کا پورا نام “سید میر محمد جعفر علی خان” تھا۔ وہ 1691 میں دہلی میں پیدا ہوا۔ اس کا خاندان نجف، عراق سے ہجرت کر کے ہندوستان میں آباد ہوا تھا۔ اس کے دادا سید حسین طباطبائی مغل بادشاہ اورنگزیب کے دربار میں قاضی تھے اور انہوں نے مغل خاندان سے ہی شادی کی تھی۔ میر جعفر کی پھوپھی بیگم شرف النساء، بنگال کے نواب علی وردی خان کی بیوی تھیں، جس کی وجہ سے وہ درباری سیاست کا حصہ بنا۔
طاقت کی ہوس اور غداری:۔
پھر1747ء میں مرہٹہ حملوں کے دوران، علی وردی خان نے میر جعفر کو فوجی کماندار بنایا، لیکن بعد میں ان کی نااہلی کی وجہ سے اسے معزول کر دیا گیا۔ علی وردی خان کی وفات کے بعد 1756 میں سراج الدولہ بنگال کے نواب بنے۔ سراج الدولہ ایک بہادر اور سخت گیر حکمران تھے جو انگریزوں کو اپنی ریاست میں بڑھنے نہیں دینا چاہتے تھے۔ لیکن اسی دوران میر جعفر، جو نواب کی فوج میں ایک بڑا جنرل تھا، نے اپنے دل میں تخت پر بیٹھنے کی خواہش پیدا کر لی۔ انگریزوں کو بھی ایسا شخص درکار تھا جو ان کے مفادات کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔
پلاسی کی جنگ:۔
پلاسی کی جنگ 23 جون 1757 کو برصغیر کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ تھا، جس نے برطانوی راج کی بنیاد رکھی۔ یہ جنگ سراج الدولہ (نواب بنگال) اور برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان ہوئی، جس میں میر جعفر کی غداری نے انگریزوں کو کامیابی دلا دی۔
جنگ کے پس منظر:۔
سراج الدولہ 1756 میں نواب علی وردی خان کے انتقال کے بعد نواب بنے۔سراج الدولہ نے انگریزوں کو فورٹ ولیم (کلکتہ) میں اپنی فوجی طاقت بڑھانے سے منع کیا، لیکن انگریزوں نے حکم نہ مانا۔نواب نے فورٹ ولیم پر حملہ کیا اور کلکتہ پر قبضہ کر لیا۔انگریزوں نے رابرٹ کلائیو کی سربراہی میں طاقت حاصل کی اور نواب کو ہٹانے کی سازش تیار کی۔میر جعفر، جگت سیٹھ (ایک امیر بینکار)، امی چند اور دیگر مقامی سرداروں کو ساتھ ملا کر ایک خفیہ معاہدہ کیا گیا، جس میں میر جعفر کو نواب بنانے کا وعدہ کیا گیا۔
پلاسی کی جنگ کی تفصیلات:۔
جنگ کا مقام: پلاسی (موجودہ مغربی بنگال، بھارت)
تاریخ: 23 جون 1757
لڑنے والی افواج:۔
نواب سراج الدولہ کی فوج: تقریباً 50,000 فوجی، 40 توپیں، اور 10 جنگی ہاتھی
برطانوی فوج: تقریباً 3,000 فوجی (900 یورپی اور 2,100 ہندوستانی سپاہی)، 8 توپیں
جنگ کی حکمت عملی:۔
سراج الدولہ کی فوج بہت بڑی تھی، لیکن میر جعفر، یار لطیف اور راجہ دلیپ سنگھ نے جنگ میں شرکت سے انکار کر دیا۔انگریزوں نے اپنی فوج جدید توپخانے سے لیس کر رکھی تھی، جبکہ نواب کی فوج میں بے ترتیبی تھی۔تقریباً 3 گھنٹے کی شدید جنگ کے بعد، نواب کی فوج پیچھے ہٹنے لگی۔میر جعفر نے فیصلہ کن لمحے میں اپنی فوج کو جنگ میں شامل ہونے سے روکے رکھا، جس سے نواب سراج الدولہ کو شکست ہوئی۔سراج الدولہ نے میدان چھوڑ دیا اور مرشد آباد کی طرف فرار ہو گئے۔
سراج الدولہ کو میر جعفر کے بیٹے میران نے دھوکے سے گرفتار کر کے قتل کروا دیا۔
میر جعفر کو انگریزوں نے بنگال کا نیا نواب بنا دیا، لیکن وہ محض ایک کٹھ پتلی حکمران تھا۔
برطانوی اقتدار کی بنیاد:۔
ایسٹ انڈیا کمپنی نے بنگال کی معیشت اور سیاست پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
کمپنی کو بنگال کے خزانے سے 17.7 ملین روپے ملے، جس سے اس کی فوجی طاقت میں بے حد اضافہ ہوا۔
پلاسی کی فتح کے بعد انگریزوں نے بنگال کی دولت کو برطانیہ منتقل کرنا شروع کر دیا، جو آنے والے برسوں میں شدید استحصال کا سبب بنی۔ یہ جنگ برصغیر میں برطانوی نوآبادیاتی تسلط کی پہلی بڑی سیڑھی ثابت ہوئی۔
پلاسی کی جنگ کی بدولت ایسٹ انڈیا کمپنی کو برصغیر میں اپنی حکمرانی قائم کرنے کا پہلا موقع ملا۔ میر جعفر کی غداری نے نہ صرف نواب سراج الدولہ کو ختم کیا بلکہ ہندوستان پر برطانوی تسلط کی بنیاد بھی رکھ دی۔ یہی وجہ ہے کہ پلاسی کی جنگ کو ہندوستانی تاریخ کا ایک بدترین موڑ تصور کیا جاتا ہے۔
نوابی کا دور اور رسوائی:۔
میر جعفر نواب تو بن گیا، لیکن اصل طاقت انگریزوں کے ہاتھ میں تھی۔
انگریزوں نے اسے بھاری تاوان ادا کرنے پر مجبور کیا۔
اس کے دور میں کرپشن اور انگریزوں کی مداخلت حد سے بڑھ گئی۔
سنہ1758ء میں اس نے ولندیزیوں سے مدد لینے کی کوشش کی،لیکن انگریزوں نے اسے شکست دی۔
پھر1760ء میں انگریزوں نے اس کے داماد میر قاسم کو نواب بنا کر اسے معزول کر دیا۔
بعد میں، جب میر قاسم بھی ان کے قابو میں نہ رہا تو انگریزوں نے 1763 میں دوبارہ میر جعفر کو نواب بنا دیا۔
1764 میں میر جعفر نے انگریزوں کی مدد سے دوبارہ نوابی حاصل کی، لیکن اب وہ ایک مکمل کٹھ پتلی حکمران تھا۔ 5 فروری 1765 کو اس کا انتقال ہوا اور اسے مرشد آباد کے جعفرگنج قبرستان میں دفن کیا گیا۔

“میر جعفر کی تصویر”

زندگی کا آخری انجام:۔
میر جعفر کو اپنی غداری کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہوتا چلا گیا۔ اس کا ضمیر ہمیشہ اسے ملامت کرتا رہا اور اس کی عزت و وقار مکمل طور پر ختم ہو گئی۔ 5 فروری 1765 کو کلکتہ میں اس کا انتقال ہو گیا۔
آج بھی میر جعفر کا نام غدار کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اسے وہ شخص سمجھا جاتا ہے جس نے ذاتی مفاد کے لیے اپنی قوم کو بیچ دیا۔ اگرچہ کچھ مؤرخین کا ماننا ہے کہ اس کے پاس زیادہ راستے نہیں تھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کی غداری نے برصغیر پر انگریزوں کی حکمرانی کی بنیاد رکھ دی۔
میر جعفر کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اقتدار اور دولت کی ہوس انسان کو اندھا کر دیتی ہے اور بعض اوقات وہ فیصلے کرتا ہے جو صدیوں تک یاد رکھے جاتے ہیں۔ آج بھی، جب کوئی شخص اپنی قوم یا ساتھیوں کے ساتھ بے وفائی کرتا ہے، تو اسے میر جعفر سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ یہ تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جو ہمیں بار بار اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی نصیحت کرتا ہے۔

Check Also

ایک غلام جس نے منگولوں کو شکست دی تھی۔

جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے  تخت پر ملک الصالح نے 637ھ/بمطابق1274عیسویٰ کو   اقتدار سنبھالا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *