تاریخی پس منظر
منگول قوم کی تاریخ کا آغاز وسطیٰ ایشیاء کی سخت ترین صحرائی زندگی سے ہوتا ہے۔ ان کے بانی چنگیز خان نے 13ویں صدی میں ایک بے مثال فوجی طاقت کی بنیاد رکھی۔ منگولوں کی یلغار تاریخ کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگوں میں شمار کی جاتی ہے، جس نے ایشیا، یورپ، اور مشرق وسطیٰ میں وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
خوارزم سلطنت پر منگول حملہ:۔
1219ء میں چنگیز خان نے خوارزم شاہی سلطنت پر حملہ کیا۔ ابتدا میں منگولوں نے مشرقی خوارزم کو تباہ کیا اور اس کے بعد مغربی خوارزم پر حملہ آور ہوئے۔ لیکن جب خوارزم شاہ بھاگ نکلا تو چنگیز خان نے اپنے دو ماہر جرنیلوں، جیبی اور صوبوتاے کو اس کے تعاقب میں بھیجا۔ اگرچہ وہ خوارزم شاہ کو گرفتار نہ کر سکے، لیکن انہوں نے ایسی جنگی فتوحات حاصل کیں جو منگولوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھیں۔
منگولوں کی جارجیا پر یلغار:۔
1221ء میں جیبی اور صوبوتاے کی سربراہی میں منگولوں نے جارجیا پر حملہ کیا۔ جارجیا کے بادشاہ جارج چہارم نے اپنی افواج کو منظم کیا لیکن منگولوں کی چالاک حکمت عملی کے سامنے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے۔ منگولوں نے پہلے پسپائی کا ڈرامہ کیا اور پھر اچانک پلٹ کر ایسا حملہ کیا کہ جارجیائی فوج بکھر گئی۔ چند ماہ بعد، انہوں نے دوبارہ جارجیا پر حملہ کیا اور ٹیبلسی کو تباہ کر دیا۔
بحیرہ کیسپین کی طرف مہم:۔
جب منگول فوج قفقاز کے پہاڑوں سے گزری تو اسے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، جب وہ پہاڑوں سے نیچے اتری، تو ان کا سامنا 50,000 صلیبی فوجیوں سے ہوا جن میں کیپ چیکس، والگا بلغاریہ اور لیزگین شامل تھے۔ منگولوں نے سفارتی چال کے ذریعے کیپ چیکس کو رشوت دے کر ان کے اتحاد کو توڑ دیا اور پھر باقی اتحادی فوج کو چن چن کر ختم کر دیا۔
روس پر منگولوں کی تباہی:۔
1223ء میں منگولوں نے روس میں داخل ہو کر کئی شہروں کو تباہ کر دیا۔ روسی شہزادوں نے متحد ہو کر منگولوں کے خلاف محاذ بنایا لیکن منگولوں کی حیران کن جنگی چالوں کے سامنے بے بس ہو گئے۔ دریائے کالکا کے کنارے ہونے والی جنگ میں روسی فوج مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور روسی شہزادوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
منگولوں کی یورپ میں پیش قدمی:۔
منگول جرنیلوں نے یورپ میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ یورپ پر مکمل حملہ کیا جائے۔ 1237ء میں باتو خان کی سربراہی میں منگول لشکر یورپ میں داخل ہوا۔ والگا بلغاریہ کو تباہ کرنے کے بعد، 1240ء میں کیو کو بھی نیست و نابود کر دیا گیا۔ اب یورپ کا دروازہ منگولوں کے لیے کھل چکا تھا۔
پولینڈ اور ہنگری کی جنگیں:۔
منگولوں نے یورپ میں تین مختلف سمتوں سے حملہ کیا
1. بایدو اور کیڈان پولینڈ پر حملہ آور ہوئے اور کراکوف کو تباہ کر دیا۔
2. باتو خان اور صوبوتاے نے ہنگری پر حملہ کیا۔
3. منگولوں نے دریائے ڈینیوب کو عبور کر کے ہنگری میں داخل ہو کر وہاں کے شہروں کو تباہ کر دیا۔
1241ء میں ہنگری کے بادشاہ کنگ بیلا نے منگولوں کے خلاف مزاحمت کی کوشش کی لیکن فیصلہ کن جنگ میں منگولوں کے سامنے بے بس ہو گیا۔ موہی کی جنگ میں ہنگری کی فوج تقریباً مکمل طور پر ختم ہو گئی۔
چنگیز خان کی موت اور منگول سلطنت کا تسلسل:۔
1227ء میں چنگیز خان کا انتقال ہوا لیکن اس کی سلطنت مزید وسعت اختیار کرتی چلی گئی۔ اس کے بیٹوں نے اسے چار بڑی ریاستوں میں تقسیم کیا
“جوچی خان” گولڈن ہورڈ (روس اور یورپ)
“چغتائی خان” وسطیٰ ایشیاء
اوغدائی خان” منگولیا اور چین
“تولوی خان” منگول مرکزی حکومت
چنگیز خان کے بعد اس کا بیٹا”اوغدائی خان” منگول سلطنت کا نیا حکمران بنا اور اس نے مزید فتوحات حاصل کیں۔ 1241ء میں اوغدائی خان کی موت کے بعد منگولوں کی یورپ میں پیش قدمی رک گئی کیونکہ انہیں اپنے نئے حکمران کے انتخاب کے لیے واپس جانا پڑا۔
“ہلاکو خان اور بغداد کی تباہی:۔
1258ء میں چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان نے عباسی خلافت کے دارالحکومت بغداد پر حملہ کیا۔ اس نے خلیفہ المستعصم کو شکست دی اور شہر کو تباہ کر دیا۔ اس حملے کے بعد مسلم دنیا کا سنہری دور ختم ہو گیا۔
عین جالوت: منگولوں کی پہلی بڑی شکست:۔
1260ء میں ہلاکو خان نے شام اور فلسطین پر حملہ کیا لیکن مملوک سلطان “سیف الدین قطز” نے فلسطین کے مقام عین جالوت میں منگول فوج کو عبرت ناک شکست دی۔ یہ منگولوں کی پہلی بڑی شکست تھی اور اس کے بعد وہ مسلم دنیا پر مزید فتوحات حاصل نہ کر سکے۔
منگول سلطنت کا زوال:۔
چنگیز خان کی موت کے بعد منگول سلطنت کو اندرونی خلفشار کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کا سب سے بڑا جھگڑا منگول حکمرانوں کے درمیان مذہب اور اقتدار کے حوالے سے تھا۔ برکے خان جو کہ گولڈن ہورڈ کا حکمران تھا، اسلام قبول کر چکا تھا اور اس نے ہلاکو خان کے خلاف محاذ کھول دیا۔ اس خانہ جنگی نے منگول سلطنت کو کمزور کر دیا اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ سلطنت زوال پذیر ہوتی چلی گئی۔
حرف آخر:۔
منگولوں کی یلغار تاریخ کا سب سے بڑا اور خوفناک عسکری حملہ تھا، جس نے دنیا کا نقشہ ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ اگرچہ وہ اپنی بے پناہ طاقت کے ذریعے مختلف تہذیبوں کو ملیا میٹ کرتے گئے، لیکن ان کی خود غرضانہ پالیسیاں اور اندرونی انتشار نے انہیں رفتہ رفتہ کمزور کر دیا۔ ان کی فتوحات اگرچہ وقتی تھیں، لیکن تاریخ میں ہمیشہ ایک یادگار داستان کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔