منگول کا عروج
جب منگول فوج "چنگیزخان کی زیر قیادت "خوارزمی سلطنت"کے مشرقی حصے کو تباہ کر چکی ۔توچنگیزخان کے وفا دارجرنلز''جیبی'' اورصوبوتاے"خوارزم شاہ کےتعاقب میں نکل کھڑے ہوے۔جیبی اورصوبوتاے''خوارزم شاہ ''کو تونہ پکڑسکے۔ لیکن انہوں نے وہ فتح حاصل کی جو منگولوں نے کبھی سوچی بھی نہ تھی۔صوبوتاے اور جیبی کی اس مہمکو تاریخ کی خطرناک ترین مہمات میں شمار کیا جاتا ہے۔
منگول جینرلز ''جیبی'' اور ''صوبوتاے'' 20ہزار کی فوج کے ساتھ خوارزم شاہ کو پکڑنے میں ناکام ہو گیےتو انہوں نے 1220عیسوی میں موسم سرما 'ایران ' اور' آزربھائی جان''میں گزارا۔اور اردگرد کے علاقوں میں خوب تباہی مچای۔ 1221عیسوی میں منگولوں کی پہلی فوج ''جارجیا'' میں داخل ہوی۔جہاں انہوں نے رسد کےلیے دیہی علاقوں کولوٹ لیا۔
"جارج چہارم" نے منگول لشکر کو روکنے کیلیے فوج کو جمع کیا جس میں بہت سے نایٹس بھی تھے۔1221عیسوی میں ہونے والی اس پہلی جنگ میں''صوبوتاے'' اپنی فوج کے ساتھ پیچھے ہٹنے لگا،جس سے جارجیین فوج بکھر گی۔اور ہر اول دستہ منگولوں کےہاتھوں بڑی طرح مارا گیا۔اس کے بعد منگول واپس ''آزربھای جان''اور ''ایران'' لوٹے اور مزید شہروں میں لوٹ مارکرتے ہوے انہیں تباہ و برباد کر دیا۔چند مہینوں بعد''صوبوتاے'' نے 'جارجیا' پر پھر حملہ کیا۔جارج چہارم نے منگولوں کو روکنے کی کوشش کی ۔لیکن''ٹیبیلیسی''کے مقام پر جارجیا کو پھر شکست ہوی۔ان جنگوں نے جاجیا کو کمزور کر دیا تھا، اورجارجیانےمنگولوں کو''کوہ کاف''کے پہاڑی سلسلے سے گزرنے دیا۔ سردیوں کے موسم میں صوبوتاے نے منگول فوج کو پہاڑوں سے گزارا۔اس سے منگول فوج کا بھاری نقصان ہوا اور منگول تھک گیے۔
جب منگول فوج پہاڑوں سے اتری تو اس کا سامناکیپچیک ،والگا بلغاریہ اور لیزگین جیسی فوجوں سے ہوا۔جسکی تعداد50ہزار تھی۔منگولوں نے پہلے حملہ کیا۔ لیکن جلدہی انہوں نے پسپای اختیار کی۔صلیبی اتحادیوں نےمنگولون کا پیچھاکرنے سے انکار کردیا کیونکہ وہ منگولوں کو بھوکسے مارنا چاہتے تھے۔لیکن یہاں ''منگول کمانڈر صوبوتاےنے ایک چال چلی۔صوبوتاے نے خفیہ طور پرصلیبیاتحادی''کیپ چیکس''جس کی فوج کی تعدادسب سے زیادہ تھی کو تحفے میں سونے کے صندوق دیے۔تاکہ وہاتحادیوں سے علیدہ ہو جاے۔اسی دن رات کے وقت ''کیپچیکس''سونے کے صندوقوں کےساتھاتحادی فوج سے علیدہ ہو گیے۔
اور'' صوبوتاے'' نے پچھے کھچےاتحادیوں پر حملہ کر کے انہیں ختم کر دیا۔تاہم وہ یہیں نہی رکا۔اس نےگھڑسواروں کو حکم دیا کہ ''کیپچیکس''جو کہ خزانے کے ساتھ واپس جا رہا تھا ،کو بھی قتل کر دے۔جس پرمنگول فوج نے ایسا ہی کیا ۔ اس کے بعد منگولوں نےدریاے والگا کے کنارے پرموجودشہر''آستراخان"پر حملہ کر کےاسے تباہ کر دیا۔اب ''جیبی'' اور ''صوبوتاے'' نے منگول لشکر کو دو حصوں میں تقسیم کیا، جیبی اپنی فوج کے ساتھ دریاےڈینیپر کی طرف ،جبکہ صوبوتاےکریمیا کی طرف چل پڑا۔منگول کمانڈروں نے یہاں سےیورپ کی سلطنطوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔اسی دوران فرار 'کیپ چیکس' شہزادے نےروس پہنچا اور اس نے نے منگولوں کے ہاتھوں ہونے والی تباہ کاریوں کا ذکر کیا،موجودہ 'روس ' اور 'یوکرین اس وقت مختلف حاکموں کے زیر اثر تھا، منگولوں کے خلاف ان سبھی نے ایک اتحاد قایم کیا۔ اس اتحادی فوج کی تعداد 60ہزار تھی جس میں بیشتر گھڑ سوار تھے۔
منگولوں نے اپنی فوج کو جمع کرنے بعد اپنا سفیر روسی شہزادے کے پاس بھیجا ، اور انہیں بتایا کہ منگولوں کی جنگ صرف''کیپ چیکس'' سے ہے سو اتحادی جنگ سے باز آ جایں،لیکن اتحادیوں نےاپنی موت پر مہرلگاتے ہوےمنگول سفیر کو قتل کر دیا،اتحادی فوج نے دریاے'ڈینیپر' کے کنارے منگول لشکر پر حملہ کیا، وہ اس کوشش میں تھے کہ منگول فوج کا گھیراو کر لیاجائے،'صوبوتاے نےہزاروں منگولوں کی قربانی کے بعد دریا کو عبور کیا اور پسپای شروع کر دی ،اتحادیوں نے اب سوچا کہ اس فتح کو کیسے اپنے نام کیا جاے۔کچھ کا کہنا تھا کہ منگولوں کا پیچھا کیا جاے۔ لیکن آخر یہ طے پایا،کہ ہر شہزادہ الگ الگ اپنی فوج کے ساتھ منگولوں کا پیچھا کرے گا۔9دنوں تک منگول لگا تار بھاگتے چلے گیےاور اس دوران وہ اپنا سامان ،قیدی،اور سونا چھوڑتے گیےتاکہ دشمنوں کو لگے کہ وہ جیت رہے ہیں،تاہم یہ ایک جال تھا۔نوویں دن کے اختتام پر ''کیپ چیکس'' کے گھڑوسوار اپنی فوج سے بہت دور نکل آےتھے۔اس دوران 'صوبوتاے نے پسپای جاری رکھی اور'دریاے کالکا' کو عبورکرتے ہوے عیسای اتحادیوں کو اپنے پسند کے میدان میں لے آیا۔اچانک''صوبوتاے'' نےبکھڑے ہووے'کیپ چیکس' دستوں پر سامنےسے حملہ کر دیا۔جبکہ اسکے گھڑسواروں نے بکھڑے روسی شہزادوں کے دستوں پہ حملہ کر دیا۔منگولوں کے یوں اچانک حملےسے اتحادی فوج بوکھلا اٹھی۔منگولوں نے چاروں اطراف سے اتحادی دستوں کو گھیر لیا۔بچےکھچے10ہزار اتحادی منگولوں کی تلوار سے بچنے کےلیےحفاظتی کیمپوں میں چلے گیے۔منگولوں نے 3دنوں تک ان کے کیمپوں پر تیروں اور بارود کے گولے برساتے رہے۔
آخر 3 دن کی سخت مزاحمت کے بعد ''مسٹسلیو"نے منگولوں کے آگے جان بخشنےکے وعدہ پر ہتھیار ڈال دیے۔لیکن جیسے ہی وہ حفاظتی کیمپ سے نکلے تو منگولوں نے ان پر حملہ کر دیا۔اتحادی فوج نے مکمل تور پر ہتھیار ڈال دیے ۔جبکہ چند ایک دستے ہی بھاگنے میں کامیاب ہوے۔صوبوتاے نے بچے کچھی اتحادی فوج کو چن چن کر قتل کیا۔اتحادی فوج کے ہر10 میں سے صرف 1 جنگجو ہی موت یا گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہا۔اورجنگ کے بعدمنگولوں نے روسی شہزادوں کی لاشوں پر دسترخوان سجاے ۔اس فتح کے بعد''صوبوتاے'' بحیرہ قزوین کے دوسری جانب سے منگولیا واپس لوٹا اور اس نے رستے میں موجود مزید شہروں کو فتح کیا۔منگولیا واپسی پر ''چنگیز خان'' نے 'صوبوتاے' کو ایک اور مہم سونپی۔جس میں 'شیرشاہ' کو منگول فوج کو کمک نہ دینے پر سزا دینی تھی۔منگول اب شہروں کو فتح کرنے کا ہنر سیکھ چکے تھے۔
چنگیز خان نے جلد ہی 'شیرشاہ' کی سلطنت پر حملہ کر کے اسےقتل کر دیا تھا۔تاہم چین پر حملے سے پہلے'چنگیزخان' اپنے گھوڑے سے گر گیا،اور اسکا بازو شدید زخمی ہو گیا۔چنگیز خان کو منگولیا جانے کا مشورہ دیا گیا،لیکن اس نے جانے سے انکار کیااور چین پر حملہ جاری رکھا۔18 آگست 1227 عیسوی کو 66سال کی عمر میں چنگیز خان کی موت ہو گی۔اور شیرشاہ پہلا اور آخری بادشاہ تھا جو چنگیز خان کے ہاتھوں مارا گیاتھا۔
چنگیز خان کی موت کے بعداسکے قوانین اور اسکے جنگجو بیٹوں کی بدولت اسکی سلطنت بڑھتی ہی چلی گی۔تاہم اپنی موت سے پہلے چنگیز خان نے اپنے چاروں بیٹوں کو اپنے خیمے میں جمع کیا۔تاکہ کسی ایک کو نیا خاقان منتخب کیا جاسکے۔روایات کے مطابق باپ کے مرنے کے بعد تخت کا وارث سب سے بڑا بیٹا ہوتا تھا۔سو چنگیز خان نے سب سے بڑے بیٹے''جوچی'' کو تخت کیلیے منتخب کیا۔جس پر''چغتای'' جسےچنگیزخان کا پہلا اور حقیقی بیٹا مانا جاتا تھانے اپنے باپ سے کہا کہ جوچی ہم میں سے نہیں ہے اورنہ ہی ہم اسے خان کے طور پر قبول کریں گے۔چنگیزخان نے سلطنت کو انتشار سے بچانے کیلیے اپنے ہر بیٹے کو سلطنت میں سے حصہ دیا۔اس نے اپنے تیسرے بیٹے''اوغدای'' خان کو تخت کیلیے منتخب کیا۔''جوچی'' کو ایران اور یورپ ''چغتای" کو وسط ایشا،اور چھوٹے بیٹے کو منگولیا کا علاقہ دیا۔
چنگیزخان مر چکا تھا۔تاہم اسکےبیٹوں اور اسکے پوتوں نےاسکی بنای ہوی سلطنت کو مزید پھیلانے میں کوی کمی نہی چھوڑی تھی،اورمنگولوںکے اندر فتح کا جذبہ اب بھی مضبوط تھا،"جیبی"اور صوبوتاے کے ہاتھوں یورپ پہ ہونے والی تباہی تو صرف آغاز تھا۔ کیونکہ منگولوں نے ابھی"باتوخان" کی زیرقیادت یورپ میں مذید تباھی مچانی تھی۔1229عیسوی میں 'چنگیزخان'کی موت ہوی تھی جسکے بعداسکا بیٹا "اوغدای خان' منگولوں کا نیا خان بنا تھا۔وہ ایک باصلاحیت خان تھا جس نے منگولوں کو ایک ٹیکس پر مبنی سلطنت میں تبدیل کیا اور دارالحکومت 'قراقرم' کی تعمیر کا کام شروع کیا۔اس نے "یاسا"کا قانون تیار کیا ، جس میں کاغذی کرنسی متعارف کروائی گئی تھی اور مذہبی رواداری کے کلچر کو نافذ کرتے ہوئےہر ایک کے لئے سول سروس امتحانات تیار کیے گئے تھے۔اگلی چند دہایوں میں منگول سلطنت کی فتوحات تین اہم سمتوں پر مرکوز تھیں: ایشیاء ، مشرق وسطی اور یورپ۔1235عیسوی مین منگول'قرولتای' نے یہ فیصلہ کیا کہ ایک بڑا لشکر یورپ کو فتح کرنے کیلیے بھیجاجاے۔جس پر ایک لاکھ تیس ہزار کا لشکر 'جوچی'کے بیٹے 'باتوخان' کی کمان میں یورپ داخل ہوا۔1237عیسوی میں 'والگا بلغاریہ' فتح ہوا،اور اس سال کے موسم گرما کے آخر تک "ڈان ندی" کے مشرق تک کی تمام زمینیں منگولوں کے قبضے میں تھیں۔نومبر میں باتوخان نے' ولادیمیر سسٹو' کے شہزادہ یوری کے پاس اپنا سفیر بھیجا اور اس سے اطاعت کا مطالبہ کیا۔ہم یہ تو نہیں جانتے کہ اس سفارت خانے کے دوران کیاہوا۔۔؟لیکن جنوری1238عیسوی میں شہزادہ' ولادیمیر' کا دارالحکومت منگولوں کےہاتھوں تباہ ہوا۔1238 اور 1239عیسوی میں بہت سے روسی شہزادوں اوران کے دارالحکومت کومنگولوں نے تباہ کردیا .منگول تیزی سے شہروں کو فتح کرتے گے تاکہ صلیبی انکے خلاف دوبارہ متحد نہ ہو جایں۔منگولوں کے اس طوفانی حملے میں صرف"نوگوڈ"نامی شہر ہی بچا جس نے منگولوں کر آگے ہھتیار ڈال دیے۔1239عیسوی میں منگول'ڈان ندی' کی طرف لوٹ آے۔'باتوخان' نے چند دستے جنوب کی جانب'قفقاز'کے علاقے کو فتح کرنے کےلیے بیجے۔اسی دوران 'مونکےخان' اپنی فوج کے ساتھ منگولیا چلاگیا۔اورمنگولوں نے موسم بہار میں مقامی قبیلوں سے نیے دستے بھرتی کیے۔اسی سال کی گرمیوں میں منگولوں نے دوبارہ یورپ پہ حملہ کیا۔اور 'سب سے بڑے شہر 'کیو'کا محاصرہ کیا۔اور آخر تین ماہ کے طویل محاصرے کے بعد منگولوں کا شہر پر قبضہ ہو گیا۔اورمنگولوں نے50ہزار کی آبادی کا قتل عام کیا۔
بعد میں یہ علاقہ "گولڈن ہورڈ"سلطنت کے نام سے مشہور ہوا۔
اب منگول سارے یورپ کو فتح کرناچاہتے تھے۔جس کے لیے انہوں نے مکمل معلومات حاصل کیں۔دسمبر1240عیسوی میں منگول'پولینڈ'اور'ہنگیری' پر حملے کیلیے تیار تھے۔باتوخان نے ہنگری اور پولینڈ کے بادشاہو ں کے پاس اپنے سفیر بیجےاور اطاعت کا مطالبہ کیا۔لیکن باتو خان کے دونوں سفیروں کوان بادشاہوں نےقتل کر دیا تھا۔اب وسط یورپ پر حملے کیلیے منگولوں نے اپنی فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔
1)پہلا لشکر''بایڈا" اور "کیڈان" کی زیر قیادت پولینڈ پر حملے کےلیے نکل کھڑا ہوا۔
2)دوسرا لشکر'باتو'اور'صوبوتاے'کی زیرکمان 'کارپیتھین ماونٹین'کے پہاری سلسلے کو عبور کرتے ہوے ہنگری کی جانب بڑا۔
3)جبکہ تیسرا لشکر 'دریاے ڈینیوب' کو عبور کرتے ہوے ہنگری پہنچا۔
1240عیسوی کے اواخر میں منگولوں کا پہلا لشکر اپنی حیرت انگیز رفتار کے ساتھ پولینڈ پہنچا۔اور13 فروری 1241عیسوی میں اس نے پولینڈ کے دو شہروں کو فتح کیااور پھر منگولوں نے پولینڈ کےکیپیٹل "کریکوو" کو فتح کرنے کے بعد تمام آبادی کو قتل کر دیا۔اسکے بعد منگولوں نے سلیشیا نامی شہر کا محاصرہ کیا،لیکن انہیں جاسوسوں نے خبر دی کہ 'بوہیمیا'کی جانب سے ایک بہت بڑی فوج کمک کے طور پر آرہی ہے۔1241 عیسوی میں عیسایوں کی اس اتحادی فوج نے "لیگنیسا" کے مقام پر منگولون سے فیصلہ کن جنگ کرنےکے لیے میدان سجایا۔یہ دونوں فوجیں 9اپریل 1241 عیسوی کو لیگنیسا کے مقام پر جمع ہویں۔پولینڈ کی فوج کی قیادت 'ہینری'کر رہا تھا جس کی فوج کی تعداد 8ہزار تھی۔جبکہ منگولوں کے پاس صرف 7 ہزار کی فوج تھی۔لیگنیساکا میدان دو چھوٹے دریاوں سے گھرا ہوا تھا،ہینری کی فوج میں 3دسستے گھڑسوار جبکی دو دستے پیدل تھے۔منگول کمانڈر نے اپنے لشکر کو 4حصوں میں تقسیم کیا۔پولش آرمی کے گھڑ سواروں نے منگول لشکر کے ہر اول دستے پر حملہ کیا۔جسے منگول دستے نے پیچھے دھکیل دیا۔جس پرہینری نے تمام گھڑسوار دستے لڑنے کیلیے بھیج دیے۔جس پر منگولوں پیچھے ہٹنے لگے۔یہاں تک کہ وہ اپنے لشکر سے کافی دور نکل آے۔اس پر منگولوں کی دایں اور بایں جانب موجود دستوں نےمنگول کمانڈر کی جانب سے اشارہ ملنے پر میدان میں آگ لگا دی جس سےپولش فوج کو کچھ دیکھای نہ دینے لگا،اسی دوران منگول گھڑسواروں نےالجھے ہوے پولش دستوں پر تیروں کی بارش کر دی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہینری کی تمام گھڑسوار فوج منگولوں کے ہاتھوں ماری گی۔اسکے بعد منگولوں نے ہینری اور اسکے بچے پیدل دستوں کو بھی قتل کر دیا۔جب منگول کمانڈر'بایڈا' لیگنیسا کے مقام پر پولش فوج کا قتل عام کر رہا تھا تو600کلومیٹرکے فاصلے پرہنگری کا بادشاہ کنگ بیلاا'باتواورصوبوتاے'کے خلاف اپنی فوج کی صف مندی کر رہا تھا۔کنگ بیلا دریا کے اس پار منگول فوج کے انتظار میں تھا۔جبکہ دریا سیلابی پانی کی وجہ سے طغیانی میں تھا ۔دریا کو پار کرنےکےلیے صرف ایک ہی پل تھا۔منگول فوج 15سے20ہزار کے لگ بھگ فوج پر مشتمل تھی جبکہ انکے مقابلے میں ہینگری کی فوج40ہزار کے مضبوط ترین جنگجووں پر مشتمل تھی جس میں نایٹس بھی شامل تھے۔رات کے اندھیرے میں منگولوں نے دیریا کو عبور کرنا چاہا لیکن ہینگیرین آرمی کو منگولوں کے آنے کی اطلاع مل گی جس پرہنگری نےمنگولوں کےدو تومانوں کو شکست دی۔اور باقی منگول فوج پیچھے ہٹنے لگی۔اس ابتدای فتح کے بعدہینگری نے چند دستے پل کی حفاظت کیلے چھوڑے اورواپس کیمپوں میں چلےآے۔اس معمولی فتح پر ہینگری کی افواج نے خوب جشن منایا انہوں نے سمجھا کہ منگول پسپا ہو گے ہوں گے، لیکن 11ایپرل 1241 عیسوی کی صبح کو صوبوتاے نے ایک دستہ دریا کے تنگ بہاو سے گزارتے ہوے پل پر موجود ہینگیرین فوج کے عقب پر حملہ کرا دیا،جبکہ وہ خود جنوب کی جانب اپنے دستوں کے ساتھ پل بنانے میں مصروف ہو گیا،اسی دوران باتو باقی افواج کے ساتھ پل کی جانب چل پڑا۔
منگولوں کے پہلے دستے نے پل پر موجود ہینگیرین فوج پر اچانک حملہ کر کے اسے ختم کر دیا۔ادھر جیسے ہی کنگ بیلا کو منگولوں کی اس پیش قدمی کا معلوم ہوا تو وہ اپنی فوج کے ساتھ منگولوں کے مقابلے میں چل پڑا۔اس دوران منگول پل کو عبور کر چکے تھے۔موہی کے مقام پر دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوویں۔ باتو خان کے دستے مسلسل گھیراو کا شکار ہو رہے تھے۔اس سے پہلے کہ منگول بھاگ کھڑے ہوتے 'صوبوتاے'نے حیرت انگیز طور پر دریا کو عبور کیا اور باتو خان سے آملا۔باتو اور صوبوتاے نے ہینگیرین فوج کو گھیر لیا۔ہینگیرین نے منگولوں کے اس محاصرے کو طورنا چاہا لیکن ناکام رہے۔بعد میں منگولوں نے خود کینگ بیلا کو بھاگنے دیا جبکی اسکی تمام کی تمام فوج کو منگول فوج نے قتل کر دیا۔اور یوں ہنگری کی فوج کا نام و نشان تک نہ رہا۔کنگ بیلا تو جان بچا کر بھاگ کیالیکن ہینگری کی تمام آبادی 'صوبوتاے" کے لشکر کے رحم و کرم پر تھی۔منگولوں کے سامنے اب کوی ایسی طاقت نہ تھی جو انکا مقابلہ کر سکے۔منگول اب یورپ کے مزید علاقوں کو فتح کرنا چاہتے تھے لیکن اسی دوران "اوغدای"خان کی موت ہو گی جس پر باتو خان اپنی فوج کے ساتھ نیےخان کے انتخاب کےلیےمنگولیا واپس چلا گیا۔جس سے یورپ منگولوں کے حملوں سے محفوط رہا۔
منگولوں نے 1219سے1221کی مہم کے دوران''خوارزمی سلطنت کو شکست دی تھی۔ چنگیز خان کی موت کے بعد منگول سلطنت آہستہ آہستہ تبدیلہو رہی تھی۔لیکن منگولوں میں نئ سلطنت کو فتح
کرنے اور دولت کو جمع کرنے کی خواہش اب بھی مضبوط تھی۔منگولوں کی یلغار کے سامنے کوئی مسلم سلطنت کھڑی نہ ہو پائ تھی،جبکہ مملوکوں نے تو ''عین جالوت'' کے مقام پر منگول لشکر کو شکست دیتے ہوے مسلمانوں کی رہی سہی عزت بھی بچا لی تھی۔
1221 عیسوی کے موسم بہار میں دریاے سندھ کے کنارے ہونے والی جنگ کے بعدخوارزمی"پسپای اختیار کرتےجلال الدین خوارزمی جان بچاتے ہوے پنجاب میں داخل ہوے ،جبکہ منگول دستوں نے بھی انکا پیچھا کرنا چھور دیا تھا۔اگلے تین سال جلال الدین نے اپنی فوج کو جمع کرنے میں گزارے اور پنجاب کے بہت سے حصوں کو فتح کیا۔جلال الدیں نے دہلی کی مملوک سلطنت کےسلطان سے چنگیز خان' کے خلاف اتحاد کرنے کی کوشش کی ،لیکن مملوک سلطان نے چنگیز خان کے ڈر کی وجہ سے جلال الدین کومدد دینے سے انکار کر دیا۔جس پر خوارزمی شہزادہ اپنی فوج کے ساتھ لاہور سے ایران چلا گیا،اور خوارزم شاہ کی موتکے بعد جلال الدین نے خوارزمی تخت پہ خود کےسلطان ہونے کا اعلان کیا۔
چند سال پہلے ایران اور جارجیا "صوبوتائے"حملوں سے کمزور ہو چکے تھےلہذا سلطان کواپنی سلطنت کو وسیع کر نے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا،سلطان نے دارالحکومت کو تبریز منتقل کیا،جو منگولوں کی پہنچ سے دور تھا۔اسی سال سلطان نے جارجیا پر حملہ کیااور1226میں ہونے والی(Battle of Garni)میں سلطان نے جارجیا کو شکست دی،اس کے بعدسلطان نےTebilisiپر حملہ کر کے اسے بھی اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔1227عیسوی میں منگولوں نے سلطاں کی ان فتوحات کو روکنے کےلیے ایک چھوٹا لشکر ایران''کے قریب بیجا،جسے سلطان نےرے کے قریب شکست دی،اوراس سےسلطان کی سلطنت مزید مستحکم ہوی۔سلطان کی مسلسل فتوحات کے پیش نظر ایوبی سلطنت اور سلیشین نے ایک اتحاد قایم کرتے ہوے سلطان کے''ایروان''کےخلاف جنگ لڑی 1228 عیسوی میں مقام پر ہونے والی جنگ میں سلطان کو شکست ہوی۔سلطان کی شکست کی خبر جیسے ہی اوغدای خان کے دربار مین پہنچی،تو اوغدای خان نے ایک لشکر"جوماخان'' کی قیادت میں سلطان کے خلاف روانہ کیا۔1231عیسوی میں منگولوں اور سلطان کےدرمیان ہونے والی جنگ میں سلطان کوشکست ہوی،جس پر سلطان پسپای اختیا کرتے ہوے موجودہ ترکی جا پہنچے،اور یہیں پر سلطان پر ڈاکووں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں سلطان شہید ہوے،اور یوں باقی ماندہ خوارزمی سلطنت منگولوں کے قبضے میں چلی گی۔خوارزمی سلطنت کی تباہی کے بعد اگلا نمبر سلجوق،سلیشیا اور جارجیا کا تھا جنہوں نے منگولوں کےہاتھوں تباہ ہوتا تھا،لیکن اگلے 10سالوں کیلیےیہ سلطنتیں محفوظ رہیں کیونکہ منگول اس دوران مشروقی یورپ میں جنگ میں مصروف تھے۔لیکن جب 1241 عیسوی میں اوغدای خان کی موت ہوی تو اس خطے مین میں مقرر منگول کمانڈر''بایجو نویان"نے سلجوقی سلطان "کیخسرو"مطالبہ کیا کہ وہ منگولوں کی اطاعت قبول کرےجس پر سلطان نے منگول سفیر کو قتل تو نہ کیا لیکن اسکی بے عزتی ضرور کی۔نویان نے سلجوقی شہرارزونوم پر حملہ کر کےاسکی تمام آبادی کو ختم کر
'نویان'30ہزار کے مضبوط دیا،1243 عیسوی میں لشکر کے ساتھ سلجوق سلطنت پر حملہ آور ہوا۔سلجوق سلطان نے منگولوں کے خلاف 60 ہزار کی فوج جمع کی۔جنگ کی ابتدا میں سلجوقی ہر اول دستےنےمنگولوں پر حملہ کیا جس پر منگول پسپا ہونےلگے ،یہاں تک کہ 20 ہزار پر مشتمل سلجوقی ہر اول دستہ اپنی فوج سے بہت دور نکل آیا۔پسپای کے دوران اچانک منگولوں نے پلٹ کر ایساوار کیا کہ 20 ہزار کا سلجوقی دستہ چند لمہوں میں ختم ہو گیا،اس ابتدای شکست کے بعد سلجوقی سلطان نے میدان جنگ چھوڑ دیا،1291عیسوی میں منگول خان "منگو" چین کے خلاف جنگ کے دوران مارا گیا،اسکی موت کے بعد قوبلائ خان منگولوں کا نیا خان بنا اس نے اپنے بھائی"ہلاکو خان "کو بغداد کو فتح کرنے کی مُہم سونپی۔
1256 عیسوی میں "ہلاکو خان" ایک لاکھ کی فوج کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ میں داخل ہوا اور اس نے خوارزمی سلطنت کو مکمل طور پر فتح کیا اورفوجوں کے ساتھ حشاشین کے قلعوں کا محاصرہ کرلیا،کیونکہ ان کرائے کے قاتلوں نے کافی دہشت پھیلا رکھی تھی۔منگول اب محاصرے کے ماہر تھے۔منگولوں کے ابتدای حملے سےڈر کرحشاشین سردار نے ہتھار ڈالتے ہوے تمام قلعوں کی چابیاں ہلاکوخان'کو پیش کیں۔ایران کو مکمل طور پر فتح کرنے کے بعدہلاکوخان نے عباسی خلیفہ"لمستعصم بااللہ"کے پاس سفیربھیجا،جس کے جواب میں عباسی خلیفہ نےمنگولوں کی اطاعت سے انکار کیا۔
11جنوری1258 عیسوی کو منگولوں نے بغداد شہرکو فتح کرنے کی غرض سےکوچ کیا،عباسی خلیفہ نے20ہزار کا ایک دستہ منگولوں کو روکنے کےلیےروانہ کیا،جس نےمنگولوں کے ہر اول دستےکو شکست دی،فتح کے بعد مسلمان فوج دریا کےکنارے فتح کا جشن منانے میں مصروف ہو گی،اگلے روز منگولوں کا مرکزی لشکر آ پہنچا اور اس نے دریا کے کنارے موجود عباسی دستے کو قتل کردیااور منگول شہر کو فتح کرنے میں مصروف ہوگےعباسی خلیفہ نے ہلاکو سے امن معاہدے کی درخواست کی جسے ہلاکو نےماننے سے انکار کر دیا۔اور آخر کار 10فروری 1258 کو منگول بغداد شہرمیں داخل ہوےاور انہوں نے تمام آبادی کو قتل کر
دیا ،جبکہ یہودی اور عیسائ ہی جان بچانے میں کامیاب ہوے۔فتح کے بعد منگولوں نے بغداد کی لائبریری کو آگ لگا دی،منگولوں کی اس فتح سے مسلمانوں کےسنہری دورکا اختتام ہوگیا،اور اسلامی تاریخ میں پہلی بار مسلمان خلیفہ سے محروم ہوئے۔ہلاکوخان نے صرف 'بغداد' پر اکتفا نہیں کیا بلکہ کی طرف پیش قدمی کی،مصر میں اس وقت ایوبی سلطنت کی حکومت تھی،جس کے بیشتر حصوں پر صلیبی اور مملوک قابض تھے۔ایوبی سلطنت نے ہلاکو خان کی اطا عت کا اظہار کیالیکن ہلاکو مصر کو فتح کرنے پر تلا ہوا تھا۔18جنوری 1260 عیسوی کو ہلاکو خان نے صلیبی اتحادیوں کے ساتھ مل کر مصر کےدار الحکومت حلب"کا محاصرہ کیا۔اور فتح کے بعدحلب کے ساتھ بغداد جیسا ہی سلوک کیا گیا۔منگولوں کی ا س تباہی کے خوف سےحمص اور 'دمش'نے بنا لڑے منگولوں کے آگےہتھیار ڈال دیے۔اسی دوران ہلاکو خان کو خبر ملی کہ "منگو خان"سنگ سلطنت کے خلاف جنگ میں بیماری کی وجہ سے مر گیا ہے۔اس پر ہلاکو خان نے 30 ہزار کا لشکر ایک تاتاری کمانڈر"کیٹبوکا" کی زیر کمان چھوڑ کر باقی سارے لشکر کے ساتھ منگولیا واپس چلاگیا۔
ہلاکو کے جانے کے بعد مملوکوں نے منگول سفیرکو قتل کر دیا۔ اور منگولوں سے جنگ کا اعلان کیا۔"کیٹبوکا" نے عیسایوں سے مدد کی درخواست کی،لیکن انہوں نے ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔ادھر مملوک سلطان" سیف الدین قطز" اپنی فوج کےساتھ فلسطین روانہ ہوے۔کیٹبوکا کو جب سلطان کی پیش قدمی کی اطلاع ملی تو وہ دمش سے روانہ ہوا۔منگول جاسوسوں نے اطلاع دی کہ مملوک لشکر
منگولوں سے دوگناہ بڑا ہےلیکن" کیٹبوکا" 25 ہزارکے لشکر کے ساتھ روانہ ہو گیا۔
ستمبر1260 عیسوی کومملوک دریائے اردن کو عبور کرتے ہوئے"عین جالوت"کے مقام پرجا پہنچے۔جنگ کے میدان میں منگول کمانڈر اپنی فوج کےساتھ مملوک دستے پہ چڑھ دورا،بلاشبہ منگولوں کا یہ حملہ شدید تر تھا اور مملوکوں کا ہر اول دستہ پسپا بھی ہونے لگا تھا۔لیکن منگول اپنے ہی پھیلاے ہوے جال میں پھنسے جارہےتھے۔"سیف الدین قطز" باقی فوج کے ساتھ اس جنگی نظارے کو دیکھ رہے تھے۔اس ابتدائی حملے میں "رکن الدین بیبرس" پسپای اختیار کرتے ہوے باقی فوج سے آملے۔اس پر منگول کمانڈر نے تمام دستوں کو جنگ میں جھونک دیا۔
اس نے دوسرا دستہ مملوکوں کے بایں جانب دستوں پر حملے کے لیے روانہ کیا،منگولوں کی اس جنگی چال سے مملوک دستہ پسپا ہونے لگا۔اس پر سلطان نے دایں جانب موجود اضافی فوجی دستے کو بایں جانب بھیجا۔اور پھر اپنے سب سے بہترین گھڑ سوار دستوں کو دایں اور بایں جانب بھیجا۔اب یہ ایک فیصلہ کن حملے کا وقت تھا۔اورسلطان خود اپنے زاتی محافظوں کے ساتھ جنگ میں شریک ہوےتھےمنگول مسلسل حملے کر رہے,جب تمام منگول دستے جنگ میں مصروف تھےسلطان نےبہتریں دستے منگولوں کی دایں اوربایں جانب بھیجے،اور مملوکوں نے تین اطراف سے منگولوں کو گھیرلیا اور جیسے ہی انکا کمانڈر"کیٹبوکا"میدان جنگ میں مارا گیاتو منگول میدان جنگ سے بھاگ کھڑے ہوے۔"عین جالوت " کے اس معرکے میں 10 ہزار منگول مارے گیے تھے۔اور مملوکوں کی اس فتح نے منگولوں کو مزید مسلمان علاقوں پر حملے سے روک دیا اور مسلمان محفوظ رہے۔
1260عیسوی میں لڑی جانے والی جنگ"عین جالوت"نے منگول سلطنت کی فتوحات کو روک دیا تھا۔ گو کہ منگول اب بھی جنگ کے لیے تیار تھے،لیکن انکی یہ جنگیں مسلمانوں یا عیسایوں کے خلاف نہیں تھیں بلکہ تاریخ میں پہلی بار منگول آپس میں لڑے۔منگولوں نے یہ جنگیں تخت اور مذہب کے نام پر لڑیں۔اگلی صدی تک منگول ایشیاپر قا بض رہے،لیکن انکی آپس میں خانہ جنگی نے منگول سلطنت کو بکھیر دیا۔
منگول خان "منگو" 1259عیسوی میں سنگ سلطنت کے خلاف جنگ میں مارا گیا تھا۔اسکا چھوٹا بھای "ایرک بوکا" منگول دارالحکومت 'قراقرم مں تھا جبکہ "ہلاکو"اور "قوبلای" جنگی مہم میں مصروف تھے۔"قوبلای خان "نے گھر آنے سے پہلے"سنگ" سلطنت کے خلاف جنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔لیکن اسی دوران "ایرک بوکا" نے چند منگول سرداروں کی مدد سے خود کو منگولوں کا نیا خان منتخب کیا کیوں کہ "قوبلای" کا زیادہ رجحان منگولوں کی بجاے بدھ مذہب سے تھا۔اس پر "قوبلای" نے خود کو نیا خاقات منتخب کیا اور اپنے بھای کے خلاف جنگ کے لیے کوچ کیا اور یوں منگولوں میں 'سول وار 'شروع ہوی۔
اس دوران مغرب میں "گولڈن ہورڈ" سلطنت کے بانی اور چنگیز کان کے پوتے"برکے خان " مسلمان ہو چکے تھے۔ اور وہ ہلاکوکے ہاتھوں بغداد کی تباہی دیکھ چکے تھے لہذا برکے خان نے ہلاکو کی غیر موجودمیں ہلاکو کی سلطنت پر حملہ کیا۔اب چنگیز خان کی عظیم منگول سلطنت 5حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی۔"ایرک"اور "قوبلای" کے درمیان جنگ طول پکر چکی تھی،ہم اس جنگ کے بارے میں زیادہ تو نہیں جانتے لیکن یہ
1260عیسوی کو شروع ہوی اور 4سالوں تک جاری رہی۔قوبلای خان نے چین کے خلاف جنگ ختم کرتے ہوے اپنی پوری طاقت اپنے چھوٹے بھای ایرک کے خلاف استعمال کی،،جس پر سنگ سلطنت نے منگولوں کے قبضے میں موجود اپنے علاقوں کو فتح کیا.ایرک نے "شیر شاہ 'کی سلطنت پر حملہ کرنا چاہا جسے ہلاکو نے پسپا کر دیا.
تبصرہ کریں