"بایسانجور بنوفیسکی اور امام شامل: داغستان و چیچنیا کے عظیم مجاہدین کی تاریخ"
قفقاز کی سرزمین نے اسلام کے کئی بہادر سپوتوں کو جنم دیا، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے روسی استعمار کے خلاف جدوجہد کی۔ ان میں امام شامل اور بایسانجور بینوفیسکی کے نام نمایاں ہیں۔ یہ مضمون ان دونوں مجاہدین کی زندگی، ان کے جہاد، جنگِ جرجبیل، امام شامل کی گرفتاری اور شہادت کی مکمل تفصیلات پر مشتمل ہے۔
بایسانجور بنوفیسکی ایک عظیم چیچن مجاہد تھے جنہوں نے روسی جارحیت کے خلاف داغستان اور چیچنیا کے مسلمانوں کی قیادت کی۔ وہ امام شامل داغستانی کے قریبی ساتھی تھے اور ان کی حمایت میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ امام شامل 1797ء میں داغستان کے گاؤں غمری میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی انہوں نے عربی اور اسلامی علوم میں مہارت حاصل کی اور نقشبندی سلسلے میں شمولیت اختیار کی۔ وہ داغستان اور چیچنیا کے تیسرے امام اور حکمران بنے اور 1834ء سے 1859ء تک روسی استعمار کے خلاف مزاحمت کی قیادت کی۔جب روسی سلطنت نے داغستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، تو امام شامل نے اپنے علاقے کے لوگوں کو جہاد کے لیے متحد کیا۔ انہوں نے 1834ء میں داغستان کے امیر کے طور پر اپنی حیثیت مستحکم کی اور شمالی قفقاز میں اسلامی خلافت کی بنیاد رکھی۔
جب داغستان میں روسی افواج کا دباؤ بڑھا تو امام شامل چیچنیا منتقل ہوگئے، جہاں بایسانجور نے انہیں پناہ دی۔ بایسانجور نے اپنے علاقے کے مجاہدین کو امام شامل کی حمایت میں متحرک کیا اور داغستان کے مسلمانوں کی مدد کے لیے متعدد مہمات کا اہتمام کیا۔
جنگِ جرجیل:۔
جرجیل کی جنگ 636 عیسوی میں شام کے علاقے یرموک کے قریب مسلمانوں اور بازنطینی سلطنت کی افواج کے درمیان لڑی گئی۔ یہ جنگ اسلامی تاریخ کی اہم ترین جنگوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، جس میں مسلمانوں نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔اس جنگ کی قیادت حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کی، جو اپنی عسکری حکمت عملی اور جنگی مہارت کے لیے مشہور تھے۔ بازنطینی افواج کی قیادت رومی جرنیل ہرکلیس کے نمائندے، جرنل جرجیل کر رہے تھے۔جنگ کے دوران، مسلمانوں نے اپنی فوج کو مختلف دستوں میں تقسیم کیا اور ہر دستے کو مخصوص محاذ پر متعین کیا۔ اس حکمت عملی کے تحت، مسلمانوں نے بازنطینی افواج کو مختلف محاذوں پر مصروف رکھا، جس سے ان کی قوت منتشر ہو گئی۔جرجیل کی قیادت میں بازنطینی افواج نے مسلمانوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی، لیکن مسلمانوں کی حکمت عملی اور جنگی مہارت کے سامنے وہ زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر سکے۔ آخرکار، مسلمانوں نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی، جس سے شام کے علاقے میں اسلامی فتوحات کا دروازہ کھل گیا۔اس جنگ کے نتیجے میں، مسلمانوں نے شام کے علاقے میں اپنی موجودگی کو مستحکم کیا اور بازنطینی سلطنت کو خطے سے پسپائی پر مجبور کیا۔ جرجیل کی جنگ کو اسلامی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے، جس نے مسلمانوں کو خطے میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیا۔1839ء میں جرجیل کے قلعے کے دفاع میں بایسانجور نے شجاعت کا مظاہرہ کیا۔ اس جنگ میں انہوں نے اپنی بائیں ٹانگ، بایاں ہاتھ، اور بائیں آنکھ گنوا دی، مگر ان کے حوصلے پست نہ ہوئے۔ وہ روسی قید میں چلے گئے لیکن جلد ہی ایک قیدیوں کے تبادلے میں آزاد ہوگئے۔جرجیل کی جنگ کے بعد، بایسانجور نے سالتو کے دفاع میں شرکت کی۔ وہ اپنے آپ کو گھوڑے سے باندھ کر میدان جنگ میں اترے اور اپنی جسمانی معذوری کے باوجود بے مثال جواں مردی کا مظاہرہ کیا۔
1859ء میں، جب امام شامل کو روسی افواج نے 40,000 سپاہیوں کے ساتھ گھیر لیا، تو بایسانجور ان کے 400 ساتھیوں میں شامل تھے۔ انہوں نے روسیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھی اور آخرکار چند ساتھیوں کے ساتھ محاصرے سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس معرکے میں بایسانجور کے بیٹے نے شہادت حاصل کی۔1861ء میں بایسانجور ایک معرکے کے دوران گرفتار ہوئے۔ انہیں سزائے موت سنائی گئی اور پھانسی کے لیے تیار کیا گیا۔ روسی فوج نے یہ سازش کی کہ بایسانجور کے گھوڑے کو ایک داغستانی عام شہری کے ہاتھوں ہٹایا جائے تاکہ چیچن اور داغستانی مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا ہو۔جب بایسانجور نے یہ سازش بھانپی تو انہوں نے خود اپنے گھوڑے کو لات مار کر ہٹا دیا۔ اس وقت ان کی عمر تقریباً 70 سال تھی۔ وہ اپنی جان اسلام اور اپنے بھائی چارے کے اصولوں پر قربان کر گئے۔
امام شامل کو گرفتار کرنے کے بعد روسی حکام نے انہیں جلاوطن کردیا۔ انہوں نے اپنی باقی زندگی روسی علاقوں میں گزاری، مگر وہ اسلامی جدوجہد کے ایک عظیم ہیرو کے طور پر ہمیشہ یاد کیے گئے۔امام شامل نے 1871ء میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔بایسانجور اور امام شامل کی زندگیوں میں قربانی، جدوجہد، اور ایمان کی بے مثال مثالیں ملتی ہیں۔ ان دونوں رہنماؤں کی جدوجہد نے نہ صرف قفقاز کے مسلمانوں کو متحد کیا بلکہ ظلم و جبر کے خلاف ایک روشن باب رقم کیا۔ ان کی داستانیں مسلمانوں کو باہمی اتحاد اور جہد مسلسل کی تعلیم دیتی ہیں۔
تبصرہ کریں