پشتون نسل اور پٹھان قوم کی حیرت انگیز تاریخ۔

افغانستان ایک ایسا ملک ہے جسے "سلطنتوں کا قبرستان" کہا جاتا ہے۔اس وقت افغانستان اسلامی دنیا کا طاقتور ترین اسلامی ملک ہے جس نے روس اور امریکہ جیسی سپر پاورز کو شکست دی ہے۔افغانستان میں اسلام کیسے پہنچا ؟پٹھان قوم کون ہےاور اس خطے کی تاریخ کیا ہے؟آئیے جانتے ہیں۔

افغانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔جو کہ فلسطین سے تیسری جلاوطنی کے موقع پر ان سے بچھڑ گئ تھی اور اس قوم نے مشرق کا رخ کیا اور انہوں نے اپنے پہاڑی درے کا نام "خیبر " رکھا۔ٹھیک اسی طرح جیسے بنی اسرائیل نے حجاز پہنچ کر اپنی بستی کا نام خیبر رکھا تھا ۔

افغان مورخین کا کہنا ہے کہ "ساول "یا طالوت(بنی اسرائیل کا بادشاہ)کا بیٹا ارمیا تھا۔ارمیا کے بیٹے کا نام " افغناہ" تھا اسکے بیٹے کی پرورش حضرت داؤد علیہ السلام نے کی تھی۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے اپنی فوج کا سپہ سالار مقرر کیا تھا۔جب حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات ہوئی تو بادشاہت کے مسئلے پر ان بارہ قبیلوں کے درمیان پھوٹ پڑ گئ۔بارہ میں سے دس قبیلوں نے" یربعام" کو جب کہ دو قبیلوں نے " یہوداہ" اور بنیامین نے " رجعام" کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔یہ حکومتیں آپس کی دشمنی کی وجہ سے زیادہ دیر قائم نہ رہ سکیں اور بالآخر

بالیوں آشوریوں اور رومیوں کے ظلم کی وجہ سے تباہ و برباد ہو گئیں۔

بادشاہ "جالوت"جو حضرت داؤدؑ کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔

یہودا کی ریاست کا579 قبل مسیح میں بابلیوں اور اسرائیلہ کی سلطنت کا آشوریوں نے 721 قبل مسیح میں خاتمہ کر دیا۔جبکہ بابل کے بادشاہ بخت نصر نے ایک لاکھ یہودیوں کو قیدی بنا کر اپنے ساتھ دارالحکومت بابل لے گیا اور انہیں بابل کے آس پاس کے علاقوں میں آباد کیا۔اس دوران کئی ایک یہودی قبیلے وہاں سے بھاگ گئے۔ان میں سے بعض کوہستان موجودہ افغانستان چلے آئے۔

ان پٹھانوں کو پختون کیوں کہا جاتا ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے ان قبیلوں میں سے ایک قبیلہ "بنی پخت" بھی تھا۔ بنی پخت کی شہرت اور عزت کی وجہ سے بنی اسرائیل کے تمام جلا وطن قبائل کا قومی نام پختون یعنی( بنی پخت کی اولاد)پڑ گیا۔پختون نام کی وجہ تسمیہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ خلافت بنو امیہ کے دور میں جب عرب کے مسلمانوں نے اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک کے حکم پر محمد بن قاسم کی سربراہی میں سندھ پر حملہ کیا تو اس وقت تمام افغان قبائل نے ان عرب مسلمانوں کی مدد کی تھی۔اس وجہ سے یہ لوگ پشتوں کہلائے اور کثرت استعمال کی وجہ سے یہ لفظ بگڑتے بگڑتے پشتوں بن گیا۔

"محمد بن قاسم  کا سندھ پر حملہ"

ان کے آنے سے پہلے یہاں پر" ضحاک تازی" نسل کے غوری لوگ آباد تھے۔ان اسرائیلیوں نے یہاں میں سکونت اختیار کر لی بعد میں غوریوں نے ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کیے۔

لفظ پٹھان کی اصل وجہ تسمیہ کیا ہے ؟

کہا جاتا ہے کہ جو پٹھان اسرائیلی عرب آ کر مکہ معظمہ آباد ہوئے تھے ان میں سےقیس نے اسلام قبول کر لیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےقیس کا نام عبدالرشید رکھا فتح مکہ کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی سے ان کا نکاح ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشن گوئی فرمائی کہ۔:

"قیس کی اولاد اس قدر زیادہ ہوگی کہ دوسری تمام اقوام پر غالب آجائے گی اور ان کی مذہب اسلام سے محبت اس قدر مضبوط ہوگی کہ جس قدر وہ لکڑی جس پر جہاز کی تعمیر کی جاتی ہے "

ناظرین خیال رہے کہ اس لکڑی کو عربی میں( بطان )کہا جاتا ہے اس لیےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیس عبدالرشید کو بطان کا خطاب دیا تھا بطان پٹھان سے بنا اور بعد میں کثرت استعمال سے یہ لفظ پٹھان بن گیا یہی حضرت قیس حضور کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم سے غورستان آئے اوراسلام کی تبلیغ کی اور تمام گروہوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا سب نے ان کو اپنا سردار اور پیشوا بنا لیا ان کے لقب پٹھان کی وجہ سے تمام اولاد پٹھانی کہلائی۔

"ڈیرہ غازی خان میں موجود قیس عبد الرشید کی قبر"

 اسلام سے قبل پٹھان فاتحین:۔

 اس علاقے پر "دار اول" نے 516 قبل مسیح میں قبضہ کیا اس کے زمانے میں افغانستان "بکتریا گندوارا" نامی حصوں میں تقسیم کیا گیا گندوارہ کا علاقہ خیبر کے مشرق اور بخت ایریا کا علاقہ مغرب میں تھا سکندر اعظم نے ہندوستان آتے ہوئے 326 قبل مسیح میں اسے فتح کیا سکندر کے زمانے میں یہاں یونانی طرز کی عمارات تعمیر کی گئیں سکندر اعظم کے بعد اس کے مفتوحہ علاقے اس کے جرنیلوں کے قبضے میں آگئے پاکستان کے شمال مغربی علاقے کے تمام افغانستان کے ایک بڑے حصے پر یونانی حکومت تقریبا 200 برس تک قابض رہے پہلی صدی قبل مسیح میں "یوچی" قوم کی کشان شاخ نے قبضہ کیا اور خاصی طویل عرصے تک یہاں حکومت کی اس خاندان کا عظیم ترین حکمران "کنکشن"تھا جس کی حکومت دوسری صدی عیسوی کے آخر میں بلخ سے بنارس اور کشمیر سے سیستان تک پھیلی ہوئی تھی چوتھی صدی عیسوی کے آخر میں "سفید ہونز"(White HUNS) کا دور آیا ان کا خاتمہ ایران کی ساسانی سلطنت نے کیا پانچویں سے ساتویں صدی عیسوی تک وادی کابل میں مقامی سرداروں کی حکومتیں قائم ہوتی رہیں جبکہ باقی افغانستان میں وہ سردار حکمران رہے جو ایران کی ساسانی حکومت کے زیر نگین تھے۔

"وائیٹ ہنز جنہوں نے قدیم ہندستان اور فارس پر حکومت کی تھی"

ساتویں صدی عیسوی افغانستان کے لیے انتہائی اہم تھی کیونکہ حضرت عمر کے عہد میں ایران مسلمانوں نے فتح کیاتھا، بلکہ مکران یعنی کہ بلوچستان کے اکثر حصوں پر بھی مسلمانوں نے قبضہ کر لیا تھا۔حضرت عثمان کے دور میں مسلمانوں نےغزنی سے لے کر کابل تک کا علاقہ فتح کیا اسی دور میں وادی کابل میں ایک تبلیغی مہم روانہ کی گئی 650 عیسوی میں بلخ اور ہرات کی بغاوتوں کو ختم کیا گیا 664 عیسوی کو کابل اور اس کے گرد و نوا ح کو باقاعدہ طور پر اسلامی سلطنت میں شامل کر لیا گیا ۔

اس کے بعد افغانستان کے مختلف علاقے بنو امیہ اور پھر بنو عباس کے ماتحت رہے یہاں مختلف صوبوں کے مختلف نام تھے ان کے والی بھی مختلف مقرر کیا گئے،پھرعباسی حکومت کے زوال کے ساتھ ہی مقامی گورنروں نے خود مختار حکومتیں قائم کر لیں ایران اور افغانستان میں بھی علیحدہ اسلامی حکومت قائم ہوئی جو طاہری خاندان کے نام سے مشہور ہوئی اس خاندان نے 730 ءتک 814 ءعیسوی تک حکومت کی ان کا دارالحکومت نیشاپور تھا "یعقوب بن لیس "نے طارق خاندان کی حکومت ختم کر کے حکومت سنبھالی ۔

عظیم افغان غزنوی سلطنت:۔

افغانستان میں عظیم اسلامی حکومت سب سے پہلےغزنی خاندان نے ڈالی تھی۔ جس کی بنیاد "امیر سبکتگین " نے  ڈالی تھی اور اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا محمود غزنی حکمران بنا عباسی خلیفہ نے اسے یمین الدولہ کا خطاب دیا محمود غزنی کا شمار دنیا کے عظیم ترین جرنیلوں اور بادشاہوں میں ہوتا ہے۔سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان پر 17 حملے کیے  سلطان محمود غزنوی کی عظیم الشان سلطنت دریائے آمو سے دریائے گنگا تک پھیلی ہوئی تھی غزنی خاندان کی حکومت کا خاتمہ غوریوں نے کیاتھا۔غوری خاندان کے عظیم حکمران سلطان شہاب الدین غوری تھے۔

"غزنوئی سلطنت جو کہ افغانستان کی سب سے بڑی اور طاقتورترین سلطنت تھی"

منگولوں کے حملے:۔

1223ء عیسوی میں منگولیا سے چنگیز خان کا ایک نیا فتنہ کھڑا ہوا منگولوں نے آخری خوارزمی بادشاہ"محمد شاہ" کو قتل کر کے افغانستان میں اپنی حکومت قائم کر لی تھی وحشی تاتاریوں نے بلخ ہرات اور غزنی کی تہذیبوں  کو تباہ و برباد کر دیاتھا، جب چنگیز خان کی موت ہوئی اور منگول سلطنت زوال کا شکار ہوئی تو افغانستان کے مختلف علاقوں کے والی خود مختار بن گئے۔

شمس الدین کرت کی حکومت:۔

" شمس الدین کرت" کی حکومت کے انتشار کے دور میں والی کوہستان غور کی قرت ترک قبیلے کے سردار ملک شمس الدین کی رت نے خود مختار حکومت قائم کر لی اس کی عملداری میں غزنی ،ہرات بلغ، سرخز اور نیشاپور کے کئی علاقے شامل تھے اس خاندان کی حکومت  1389 ءتک قائم رہی ۔

تیموری خاندان کی حکومت:۔

1389 ءکو امیر تیمور نے افغانستان پر قبضہ کر لیا تیموری خاندان کا آخری بادشاہ سلطان "حسین بائیقرا" تھے ان کا عہد افغان تاریخ میں بڑا ممتاز تھا تیموری خاندان کا خاتمہ سولویں صدی کے آغاز میں ہوا ایران کے صفوی اور روس ایشیا کے شیبانی خاندان نے ان کے علاقوں پر قبضہ کر لیا شیبانیوں اور مغلوں کے درمیان کشمکش جاری رہی یہاں تک کہ تیمور کی اولاد میں سے ظہیر الدین بابر نے اپنے پائے تخت فرغانہ سے نکل کر کندھار اور کابل پر قبضہ کر لیا پھر 1526 عیسوی میں ہندوستان میں ابراہیم لودی کو شکست دے کر مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی بابر کے بعد افغانستان کے بعض علاقے ایران اور بعض علاقے ہندوستان کے مغلیہ حکومت کے زیر قبضے رہے اگر کوئی قبیلہ بغاوت کر دیتا تو دہلی یا اصفہان سے فوجیں بھیج کر اس بغاوت کو کچل دیا جاتا تھا۔

"عظیم مغل حکمران ظہیر الدین محمد بابر"

ہوتک قبیلے کی حکومت:۔

 1707 عیسوی میں خلجیوں کے ہوتک قبیلے کے عظیم سردار میر دیس نے کندھار میں ایران کی صفوی  سلطنت  کے خلاف بغاوت کر دی اور ایرانی گورنر کو شکست دے کر کندھار پر قبضہ کر لیا 1715 عیسوی میں اس کی وفات ہوئی اور اس کے بیٹے محمود اور میر ویس کے بھائی عبدالعزیز  کے درمیان اقتدار کے حصول کے لیے کشمکش شروع ہوئی محمود نے 1717 عیسوی میں اپنے چچا عبدالعزیز کو قتل کر دیا محمود نے 1720 عیسوی میں گرمان کو فتح کیا 1722 عیسوی میں صفوی سلطنت کے دارالحکومت اصفہان پر بھی قبضہ کر لیا محمود نے شاہ طہما سپ کو گرفتار کر لیا محمود کے چچا زاد بھائی اشرف نے اسے قتل کر دیا اور محمود کےسر کی جگہ جگہ تشہیر کرتا رہا، اس کے بعد اشرف نے حکومت سنبھال ،اس کے بعد اشرف نے طاقتور عثمانی لشکر کو جو ایران میں صفویوں پر  حملہ آور ہوا تھا اسے شکست دی۔ 1727 عیسوی میں عثمانیوں نے اشرف کو ایران کا سلطان تسلیم کر لیا ۔

"شاہ محمود ہوتکی شہنشاہ افغانستان جنہوں نےصفوی سلطنت کو کچلتے ہوئے ہوتک سلطنت کی بنیاد رکھی تھی"

نادرشاہ درانی کی حکومت:۔

پھر ترکوں کے افشار قبیلے کا ایک شخص نادر کلی خان اٹھا اوراس نے ایرانیوں کو اپنے جھنڈے تلے جمع کیا اور شاہ اشرف کو زبردست شکست دے کر ایران میں حکومت قائم کر لی نادر شاہ نےقندھار بھی فتح کر لیا ۔بعد میں ہندوستان فتح کر کے دہلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور اس نے مغلیہ سلطنت کو کچلتے ہوئے کوہ نور ہیرے کو ساتھ لیا اور واپس ایران چلا گیا۔

موجودہ صدی میں افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہے یہ وہ طالبان ہیں جنہوں نے روس کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے روس کو عبرت ناک شکست دی تھی اور روسی سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے تھے ۔اس کے بعد ان مجاہدین نے امریکہ کے خلاف بھی جنگ جاری رکھی جس کا خاتمہ 2018 میں ہوا پ،پھر دوہا معاہدے کے 14 ماہ بعد کافی حد تک امریکی فوج کا افغانستان سے انخلاع ہو چکا تھا یکم مئی 2021 کو طالبان نے کٹھ پتلی افغان حکومت کے خلاف ایک مصلح کاروائی شروع کی اور بمشکل ساڑھے تین ماہ میں بیشتر افغان علاقوں کو طالبان نے فتح کر لیا۔ 15 اگست 2021 کو طالبان نے بغیر کسی مزاحمت کے قابل کو دوبارہ فتح کر کے اسلامی عمارت افغانستان کو بحال کر دیا 30 اگست کو بقیہ غیر ملکی افواج بھی یہاں سے چلی گئی 17 اگست کو بقیہ افغان فوج اور حکومتی اور عہد و داروں نے صوبہ پنج شیر میں امر اللہ صالح اور احمد مسعود کی قیادت میں ایک حکومت قائم کی اور طالبان کے خلاف مسلح کاروائیوں کا آغاز کیا ۔6 ستمبر کو ان تمام اتحادیوں کو شکست ہوئی اور طالبان پنج شیر میں داخل ہو گئے ۔

"روس اور امریکہ جیسی سپر پاورز کو شکست دینے والے افغان طالبان مجاہدین"

سات اکتوبر 2021 کو ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے 33 ارکان کو عبوری حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے کا اعلان کیا ۔ یہ وہ عظیم دھرتی ہے جس نے اسلام کی بڑی خدمت کی اور اس نے سب سے زیادہ جہاد کیا اور یہیں سے قرب قیامت کے نزدیک کالے جھنڈوں کو لےکر مجاہدین نکلیں گے جو حضرت امام مہدی علیہ السلام کے لشکر میں شامل ہوں گے۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

ابراہیم غزنوی

ابراہیم غزنوی424ھ/بمطابق1033عیسویٰ میں ہرات میں پیدا ہوے جو کہ موجودہ افغانستان کا اہم شہر ہے۔اس وقت غزنی سلطنت کی قیادت  ابراہیم  کے والد مسعود غزنوی کے ہاتھ میں تھی۔مسعود غزنوی 421ھ تا 432ھ/1030تا 1040ء تک حکمران رہے۔مسعود غزنوی ایک بہادر…

مزید پڑھیں
سلجوقی سلطنت کے قیام اور زوال کی مکمل داستان

سلجوقی سلطنت کو عالم اسلام کی چند عظیم سلطنتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سلجوقی سلطنت کا قیام "گیارہویں" صدی عیسوی میں ہوا۔ سلجوق در اصل نسلاََ    اُغوز ترک تھے۔اس عظیم سلطنت کا قیام"طغرل بے"اور"چغری…

مزید پڑھیں
سپین میں مسلمانوں کا 800 سالہ دور حکومت

جزیرہ نما آیبیریا   جو کہ ہسپانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مغربی رومی سلطنت کے ختم ہو جانے کے بعدیہاں پر مکمل طور "گاتھک" خاندان کی حکومت قایم ہو گی۔لیکن انکی یہ حکومت زیادہ عرصہ…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں