/ تاریخِ اسلام / حقصص الانبياء

حضرت سلیمان علیہ السلام

"حضرت سلیمان  علیہ السلام"

حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ کے نبی  حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے تھے۔آپ بنی اسرائیل سے تعلق رکھتے تھے اور اپنے والد حضرت داؤد علیہ السلام کے بعد عنان حکومت سنبھال  کر بنی اسرائیل  کے بادشاہ بنے۔آپ اللہ  کے سچے پیغمبر اور انصاف پرور بادشاہ تھے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو  ہفت اقلیم کی بادشاہت عطا فرما رکھی تھی۔ آپ صرف انسانوں کے ہی نہیں بلکہ  تمام مخلوقات کے بادشاہ تھے۔تمام چرند پرند آپ کے تابع تھے۔اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو  جتنا وسیع و عریض ملک عطا کیا ایسا کسی جن و بشر کو  نہیں دیا۔

اس کے باوجود حضرت سلیمان علیہ السلام  میں زرہ برابر بھی تکبُر نہ تھا،آپ اپنے اخراجات کے لیے ایک پیسہ بھی خزانے سے نہ لیا کرتے تھے،آپؑ اپنے ہاتھ سے زنبیل سی کر اور اسے بازار بیچ کر گُزر بسر کیا کرتے تھے۔ کھانے کے لیے آپ اپنے مبارک ہاتھ سے جَو پیس کر  آٹا بناتے اور اس کی روٹی بنا کر کھاتے تھے۔آپ اکثر روزہ رکھتے تھے اور  ہر شام بیت المقدس جا کر غریبوں اور روزہ داروں کے ساتھ  روزہ افطار کرتے تھے۔

تختِ سلیمانی!

بادشاہ بننے کے بعد آپ نے ایک نہایت عالیشان اور پر تکلف مکان بنوایا،جس کا رقبہ 36 کوس تھا۔اس مکان کو سونے اور چاندی  کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا جسکی دیواروں اور چھتوں پر یاقوت اور زمرد جڑے ہوئے تھے۔پھر آپ نے اس مکان کے اندر اپنے لیے ایک شاندار تخت بنوایا جس کی لمبائ تین کوس تھی۔سارا تخت ہاتھی کے دانتوں سے بنایا گیا تھا  جو لعل،فیروزہ، زمرد جیسے پتھروں سے آراستہ تھااور اس کے چاروں طرف سونے کی اینٹیں لگی ہوی تھیں ۔ تخت کے چاروں کونوں  پر ایسے درخت تھے جن کی ڈالیاں سونے کی تھیں اور ہر ڈالی پر طوطی اور طاوس بنا کر  ان کے پیٹ کے اندر مُشک بھر دیا گیا تھا۔ان درختوں کے خوشے انگوروں کی طرح تھے،اس تخت کے نیچے اوردائیں بائیں ایک ہزار سونے کی کُرسیاں لگا رکھی تھیں۔ جن پر لوگ بیٹھا کرتے تھے۔ان کے پیچھے جنوں اور انسانوں میں سے غلام کھڑے کیے گے تھے۔ یہ تخت جنات نے بنایا تھا جو کہ آ پ کی رعایا تھے۔جب 

حضرت سلیمان  علیہ السلام تاج سر پر رکھ کر اس عظیم الشان تخت پر قدم رکھتے تو انکی ہیبت سے تخت  حرکت کرنے لگتا اور طوطی اور طاوس اللہ کے حکم سے پر پھیلا دیتے تھے جن سے  خشبو نکلتی تھی۔اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ ہر جانور کی بولی اچھی طرح بول لیا کرتے تھے۔جس مکان میں تختِ سلیمانی تھا اس میں بہت سے محرابیں تھیں جہاں عابد و زہد لوگ بیٹھ کر  اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔

حضرت سلیمان  علیہ السلام ہمیشہ اللہ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کیا کرتے اور ہر وقت اللہ سے مناجات کرتے رہتے تھے۔ آپ پورے عجز وانکسار  کے ساتھ یہ دعا مانگا کرتے تھے۔

"یا الہیٰ! میں درویشوں کے ساتھ بھی شامل ہوں اور بادشاہوں کے ساتھ بھی۔صرف یہی نہیں بلکہ میں پیغمبروں میں سے بھی ایک پیغمبر ہوں ،اے میرے مالک،" میں تیری نعمتوں کا کہاں تک شکر ادا کروں۔"

اللہ تعالیٰ نے  ہوا کو حضرت سلیمان  علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا۔جب آپ اپنے عظیم الشان تخت پر بیٹھ کر اسے چلنے کا حکم دیتے تو تخت اتنی تیز رفتاری کے ساتھ چلتا کہ آپ ہزاروں کوس کا فاصلہ چند منٹوں میں طے کر لیتے،آپ صبح کو ایک شہر اور شام کو دوسرے شہر ہوا کرتے تھے۔حضرت سلیمان  علیہ السلام کے باورچی خانہ کے لیے جنات نے پتھروں کی بڑی بڑی دیگیں بنا رکھی تھیں جنہیں بادل پانی سے بھر دیا کرتے۔ ان دیگوں میں ہزاروں کی تعداد میں اونٹ  پکا کرتے اور اللہ کی مخلوق صبح  سے شام تک آپ  کے لنگر خانہ سے کھاتی رہتی تھی۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

 

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

سلجوقی سلطنت کے قیام اور زوال کی مکمل داستان

سلجوقی سلطنت کو عالم اسلام کی چند عظیم سلطنتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سلجوقی سلطنت کا قیام "گیارہویں" صدی عیسوی میں ہوا۔ سلجوق در اصل نسلاََ    اُغوز ترک تھے۔اس عظیم سلطنت کا قیام"طغرل بے"اور"چغری…

مزید پڑھیں
سپین میں مسلمانوں کا 800 سالہ دور حکومت

جزیرہ نما آیبیریا   جو کہ ہسپانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مغربی رومی سلطنت کے ختم ہو جانے کے بعدیہاں پر مکمل طور "گاتھک" خاندان کی حکومت قایم ہو گی۔لیکن انکی یہ حکومت زیادہ عرصہ…

مزید پڑھیں
قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں