/ تاریخِ اسلام / حیاتِ صحابہ

جب حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا مقابلہ ایک چڑیل سے ہوا،ایمان افروز واقعہ۔

 یہ بات تو آپ سبھی جانتے ہیں کہ قبل اسلام زمانے میں عرب بُتوں کو اپنا خُدا سمجھتے تھے اور ان کی پوجا کرتے تھے۔ اُس وقت ان کے تین بڑے بُت تھے جنہیں دیوتاؤں کا سردار مانتے تھے۔ انہیں تین بڑی دیویاں مانا جاتا تھا جن کے نام لات، منات اور عزّیٰ تھے۔ آج ہم آپ کو ان ہی دیویوں میں سے ایک، یعنی عزّیٰ دیوی کے متعلق معلومات فراہم کریں گے۔عزّیٰ، ان سردار دیویوں میں سے ایک تھی، اور مکہ اور طائف کے درمیان واقع وادی نخلہ میں اس کا مندر تھا۔ وادی نخلہ وہی جگہ ہے جہاں حضور پاک ﷺ کی ملاقات جنوں کے ایک گروہ سے ہوئی تھی اور انہوں نے آپ ﷺ کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ وادی نخلہ میں مذہبی رہنما اپنی عبادت کے لئے آتے تھے، اور اس دیوی کے مندر میں تمام لوگ عزّیٰ دیوی کے لئے جانوروں کی قربانی بھی پیش کرتے تھے اور چڑھاوے چڑھاتے تھے۔ باقی تمام بُتوں کے مقابلے میں عزّیٰ کی زیادہ عزت کی جاتی تھی۔ 

اگرچہ اُس زمانے میں بُتوں کے مندر عرب کے دور دراز مقامات پر واقع تھے، لیکن ان کے بڑے بُتوں کے مجسمے خانہ کعبہ میں بھی رکھے گئے تھے۔ روایات سے پتہ چلتا ہے کہ عزّیٰ ایک شیطان عورت تھی اور اس کی رہائش وادی نخلہ میں ایک تیتر کے درخت کے نیچے تھی۔ چونکہ اس کے اندر شیطانی طاقتیں موجود تھیں، اس لیے وہ عزّیٰ دیوی کے مجسمے سے آواز نکالتی تھی، جس کو عرب سن کر اس کی حقیقت پر ایمان رکھتے تھے اور اس دیوی کی تعظیم کرتے تھے۔ان ہی وقتوں میں اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا۔ حضور پاک ﷺ نے لوگوں کو بُتوں کی عبادت سے منع فرمایا، لیکن قریش کو یہ بات پسند نہ آئی۔ جب مکہ فتح ہوا تو حضور اکرم ﷺ نے خانہ کعبہ میں موجود تمام بُتوں کو توڑ دیا، لیکن عزّیٰ دیوی کا مجسمہ نخلہ میں ابھی تک محفوظ تھا اور اس کے پیروکار اسی زور و شور سے اس کی عبادت کر رہے تھے۔ 

چنانچہ عزّیٰ کے بُت کو توڑنے کے لئے حضرت محمد ﷺ نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو منتخب کیا، جنہیں "سیف اللہ" کا لقب دیا گیا تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ چند گھڑسواروں کے ساتھ نخلہ کی طرف روانہ ہوئے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اسلامی تاریخ کے سب سے بڑے سپہ سالاروں میں شمار ہوتے ہیں اور انہوں نے 125 سے زائد جنگوں میں حصہ لیا۔حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جب نخلہ پہنچے تو انہوں نے عزّیٰ کے مندر میں موجود بُت کو توڑ دیا اور اس کے پیچھے موجود شیطانی عورت کو بھی قتل کر دیا۔ یوں عزّیٰ دیوی کی پرستش کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا گیا۔اس کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ سارا واقعہ بیان کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ

"اے خالد! آج کے بعد عرب میں عزّیٰ کا نام و نشان تک نہ ہوگا۔"

یہ تھا عزّیٰ دیوی کے خاتمے کا واقعہ، جو اسلامی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔

 

 

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی رُولا دینے والی زندگی

"حضرتِ بلال" جب اللہ تعالیٰ نے  حضرت محمدؐکو نورِ نبووت سے آراستہ کیاتو اُس وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی عمر 28سال تھی۔آپ بلال رضی اللہ عنہ اپنے آقا اُمیہ ابن خلف کی بکریاں چرانے…

مزید پڑھیں
رسول اللہ ﷺ کی محبوب بیوی"حضرت خدیجہؓ " جنہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام موصول ہواتھا۔

سیدہ طاہرہ، جنہیں تمام مسلمان حضرت"خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا" کے نام سے جانتے ہیں ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تمام مسلمانوں کی ماں ہیں ،جن کو اللہ تعالیٰ نے یہ  درجہ عطا فرمایا کہ وہ نبی کریم…

مزید پڑھیں
سلجوقی سلطنت کے قیام اور زوال کی مکمل داستان

سلجوقی سلطنت کو عالم اسلام کی چند عظیم سلطنتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سلجوقی سلطنت کا قیام "گیارہویں" صدی عیسوی میں ہوا۔ سلجوق در اصل نسلاََ    اُغوز ترک تھے۔اس عظیم سلطنت کا قیام"طغرل بے"اور"چغری…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں