چنگیز خان کا پوتا برکے خان ،جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا تھا۔
برکہ خان: منگول تاریخ کا ایک نمایاں کردار:۔
برکہ خان (وفات 1266/1267) چنگیز خان کے پوتے اور جوجی کے بیٹے تھے۔ وہ مغل سلطنت کے گولڈن ہورڈ (Golden Horde) کے حکمران اور ایک اہم فوجی کمانڈر تھے۔ 1257ء سے 1266ء تک انہوں نے نیلے اور سفید ہورڈ کی طاقت کو مؤثر طور پر مضبوط کیا۔ برکہ نے اپنے بھائی باتو خان کی جگہ لی اور مغل سلطنت کے کسی خانیت میں اسلام کے پہلے سرکاری قیام کے ذمہ دار بنے۔برکہ کا مطلب ترک اور مغل زبانوں میں “مشکل” یا “سخت” ہے۔
پیدائیش:۔برکہ خان کی پیدائش جوجی کے گھر ہوئی تھی، جو چنگیز خان کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ ان کی پیدائش کا سال واضح نہیں ہے، لیکن کچھ مؤرخین کے مطابق وہ 1207ء یا 1209ء میں پیدا ہوئے تھے۔ تاہم، فارسی مؤرخ جوزجانی کا کہنا ہے کہ برکہ کی پیدائش خوارزم کی فتح کے دوران (1219ء-1221ء) ہوئی تھی۔
ابتدائی زندگی:۔ برکہ 1229ء میں اپنے چچااوغدئی خان کے عظیم خان کے طور پر تقرر کے موقع پر موجود تھے۔ 1236ء میں، وہ اپنے بھائیوں اور کزنز کے ساتھ باتو خان کے تحت ایک بڑی فوج کا حصہ تھے، جس نے مختلف مسلم علاقوں کو فتح کیا۔ برکہ نے قفقاز کے شمالی علاقے میں قبضہ کیا اور کئی جنگوں میں حصہ لیا،اس کے علاوہ اس نے یورپ پر کئی ایک حملہ کیے اور موہی کی جنگ میں یورپ کے عیسائیوں کو زبر دست شکست دی تھی۔
موہی کی جنگ:۔موہی کی جنگ، جو 11 اپریل 1241ء کو ہنگری کے علاقے میں لڑی گئی، منگول فوج کی تاریخ کی اہم جنگوں میں سے ایک تھی۔ یہ جنگ باتو خان اور سبوتائی کی قیادت میں مغل افواج اور ہنگری کے بادشاہ بیلا چہارم کی زیر قیادت ایک مسیحی اتحاد کے درمیان ہوئی۔منگول فوج نے اپنی روایتی جنگی حکمت عملی، جیسے دشمن کو دھوکہ دینا اور گھیراؤ کرنا، کا کامیاب استعمال کیا۔ انہوں نے دریا کے قریب دشمن کو الجھا کر ایک بڑی شکست دی۔ اس جنگ میں ہنگری کی فوج کو بری طرح شکست ہوئی، اور منگولوں نے پورے علاقے کو تباہ کر دیا۔ موہی کی جنگ مغربی یورپ میں منگول طاقت کی بڑھتی ہوئی دھاک کی عکاس تھی۔
قبولِ اسلام:۔1252ء میں برکہ خان نے بخارا میں اسلام قبول کیا۔ وہ بخارا کے تاجروں کے ایمان سے متاثر ہوئے اور اپنے بھائی تکہ تیمور کو بھی اسلام قبول کرنے پر قائل کیا۔
گولڈن ہورڈ کا قیام:۔1257ء میں، برکہ خان گولڈن ہورڈ کے حکمران بنے۔ ان کی حکمرانی کے دوران، گولڈن ہورڈ نے کئی بغاوتوں کو ختم کیا اور مشرقی یورپ میں مزید فتوحات کیں۔ برکہ خان ایک مضبوط اور کامیاب حکمران تھے جنہوں نے سلطنت کو مستحکم کیا۔
ہلاکو خان سے جنگ:۔برکہ خان نے ہلاکو خان کے بغداد پر حملے اور خلیفہ المستعصم کی ہلاکت پر شدید غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے مصر کے مملوک سلطان بیبرس کے ساتھ اتحاد کیا اور ہلاکو کے خلاف جنگ کی۔ 1262ء میں، دونوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی، اور برکہ کی فوج نے دریائے تیریک کے قریب ہلاکو کی فوج کو شکست دی۔
وفات:۔1266ء یا 1267ء میں برکہ خان کا انتقال ہوا۔ ان کے بعد ان کے بھتیجے منگوتیمور نے اقتدار سنبھالا اور مملوکوں کے ساتھ اتحاد اور ایلخانیوں کی مخالفت کی پالیسی جاری رکھی۔برکہ خان کی شخصیت منگول سلطنت کی تاریخ میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے۔ ان کی اسلامی خدمات اور حکمت عملی نے نہ صرف گولڈن ہورڈ کو مستحکم کیا بلکہ اسلامی دنیا میں بھی ان کا ایک خاص مقام بنایا۔
تبصرہ کریں