/ تاریخِ اسلام / اسلامی جنگی

جنگِ طلاس جس میں عباسی خلافت نے چینی فوج کو شکست دی تھی۔

طلاس کی جنگ: تاریخ کا اہم موڑ:۔

تاریخ کے صفحات میں کچھ جنگیں تہذیبوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتی ہیں، اور طلاس کی جنگ (751 عیسوی) انہی میں سے ایک ہے۔ یہ جنگ نہ صرف عسکری لحاظ سے اہم تھی بلکہ اس کے ثقافتی، سائنسی، اور تجارتی اثرات بھی صدیوں تک محسوس کیے گئے۔ عباسی خلافت اور تانگ خاندان کے درمیان یہ معرکہ شاہراہ ریشم پر کنٹرول کے لیے ہوا، جو اس وقت دنیا کے سب سے اہم تجارتی راستوں میں سے ایک تھا۔

جنگ کا پسِ منظر:۔

آٹھویں صدی عیسوی میں، وسطی ایشیا کے علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے عباسی خلافت اور چین کے تانگ خاندان کے درمیان کشمکش جاری تھی۔ شاہراہِ ریشم کے تجارتی راستے، جو اقتصادی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل تھے، اس تنازعہ کی بنیاد بنے۔ تانگ خاندان نے وسطی ایشیا کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، جبکہ عباسی خلافت اپنی مشرقی سرحدوں کو مستحکم کر رہی تھی۔تانگ خاندان نے اپنے مغربی علاقوں کی حفاظت کے لیے وسطی ایشیا میں اپنی فوجیں تعینات کیں، جبکہ عباسی جنرل زیاد بن صالح نے اپنی فوج کو مشرق کی جانب روانہ کیا۔ اس تنازعہ کے دوران، طلاس کے علاقے میں دونوں افواج آمنے سامنے آئیں۔

جنگ کی تفصیل:۔

جنگ 751 عیسوی کے جولائی کے مہینے میں دریائے طلاس کے کنارے لڑی گئی۔ عباسی فوج نے اپنی صف بندی میں تیراندازوں کو اگلی صف میں رکھا، جبکہ نیزہ بردار اور بھاری گھڑسوار افواج کو پیچھے تعینات کیا۔ دوسری جانب، تانگ فوج نے کراس بو تیراندازوں اور بھاری نیزہ بردار فوجیوں پر مشتمل صف بندی کی۔جنگ کے ابتدائی دنوں میں دونوں فریقین کے درمیان سخت مقابلہ ہوا، لیکن تانگ فوج کے ساتھ موجود کرلک قبائل نے اپنی وفاداریاں تبدیل کر کے عباسی فوج کا ساتھ دیا۔ کرلک قبائل کی اس غداری نے تانگ فوج کو شدید نقصان پہنچایا، اور تانگ جنرل گاؤ شیان زھی شکست سے دوچار ہوئے۔

جنگ کے اثرات:

  1. ثقافتی اور سائنسی اثرات: طلاس کی جنگ کے بعد، کہا جاتا ہے کہ چینی قیدیوں نے کاغذ سازی کی تکنیک اسلامی دنیا میں متعارف کرائی، جس نے علم و ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ اگرچہ اس روایت پر کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کاغذ کی پیداوار نے اسلامی دنیا کو علمی ترقی کے ایک نئے دور میں داخل کیا۔

  2. سیاسی اثرات: اس جنگ کے بعد عباسی خلافت نے وسطی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ مستحکم کیا، جبکہ تانگ خاندان کو مشرق کی طرف پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس جنگ نے تانگ خاندان کے وسطی ایشیا میں پھیلاؤ کو روک دیا اور عباسی خلافت کو مزید وسعت دی۔

  3. تجارت پر اثر: عباسی خلافت نے شاہراہِ ریشم پر کنٹرول حاصل کر کے تجارت کو فروغ دیا۔ وسطی ایشیا کے علاقے، جو پہلے بودھ اور چینی تہذیبوں کے زیر اثر تھے، آہستہ آہستہ اسلامی ثقافت کے مراکز میں تبدیل ہو گئے۔

جنگ کے بعد کے حالات:

طلاس کی جنگ کے بعد، عباسی جنرل ابو مسلم نے چینی قیدیوں کو گرفتار کر کے کاغذ سازی کی صنعت کو سامرقند منتقل کیا۔ تاہم، تانگ خاندان نے وسطی ایشیا میں اپنی افواج واپس بلا لیں تاکہ اندرونی بغاوتوں، خاص طور پر ان لوشان بغاوت (755 عیسوی)، سے نمٹا جا سکے۔ اس بغاوت کے بعد، تانگ خاندان وسطی ایشیا سے اپنا اثر کھو بیٹھا، اور یہ خطہ عباسی خلافت کے زیر اثر آ گیا۔

ماہرین کی آراء:

ماہرین کے مطابق، طلاس کی جنگ نے فیصلہ کیا کہ وسطی ایشیا پر کس تہذیب کا غلبہ ہو گا۔ روسی مورخ واسلی بارٹہولڈ کے مطابق، یہ جنگ وسطی ایشیا میں مسلم اور چینی تہذیبوں کے درمیان اثر و رسوخ کا فیصلہ کن لمحہ تھی۔

طلاس کی جنگ اور کاغذ سازی کی تکنیک کا انتقال:

طلاس کی جنگ (751 عیسوی) صرف ایک عسکری تنازعہ نہیں تھی بلکہ اس کے اثرات سائنسی اور ثقافتی ترقی پر بھی گہرے تھے۔ اس جنگ کے دوران چینی قیدیوں کے ذریعے کاغذ سازی کی تکنیک عباسی خلافت کے ہاتھ لگی، جس نے نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ پوری دنیا میں علمی انقلاب کی بنیاد رکھی۔

کاغذ سازی کی منتقلی کی کہانی:

کہا جاتا ہے کہ طلاس کی جنگ کے دوران عباسی افواج نے چینی فوجیوں کو شکست دی اور کئی قیدیوں کو گرفتار کیا۔ ان قیدیوں میں ایسے ماہر کاریگر بھی شامل تھے جو کاغذ بنانے کی تکنیک میں مہارت رکھتے تھے۔ اس وقت تک، کاغذ چین میں ایجاد ہو چکا تھا اور وہاں بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہا تھا، لیکن باقی دنیا میں ابھی اس کی رسائی نہیں ہوئی تھی۔

ان چینی قیدیوں نے سامرقند میں کاغذ بنانے کے کارخانے قائم کیے، جو اس وقت عباسی سلطنت کا ایک اہم تجارتی اور ثقافتی مرکز تھا۔ سامرقند میں کاغذ سازی کی تکنیک میں ریشوں (fibers) سے کاغذ تیار کیا جاتا تھا، جو بعد میں اسلامی دنیا میں مزید ترقی یافتہ ہو گئی۔

اسلامی دنیا میں کاغذ سازی کی ترقی:

  1. سامرقند سے بغداد تک:
    سامرقند میں کاغذ سازی کی صنعت کی ترقی کے بعد یہ تکنیک بغداد پہنچی، جہاں 794 عیسوی میں پہلا اسلامی کاغذ کا کارخانہ قائم کیا گیا۔ بغداد، جو عباسی خلافت کا دارالحکومت تھا، علم و ادب کا مرکز بن گیا، اور کاغذ نے کتابوں اور علمی کاموں کو سستا اور عام کر دیا۔

  2. یورپ تک رسائی:
    اسلامی دنیا کے ذریعے کاغذ سازی کی تکنیک یورپ تک پہنچی۔ 12ویں صدی میں، مسلم اسپین کے ذریعے کاغذ سازی کی تکنیک یورپ میں داخل ہوئی، جس نے یورپ کی نشاۃ ثانیہ (Renaissance) میں اہم کردار ادا کیا۔

کاغذ سازی کے اثرات:

  1. علمی انقلاب:
    کاغذ کی بدولت کتابیں زیادہ تعداد میں اور کم قیمت پر دستیاب ہونے لگیں، جس نے علم و ادب کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسلامی دنیا کے عظیم کتب خانے، جیسے کہ بغداد کا بیت الحکمت، کاغذ کی ایجاد کی بدولت ممکن ہوئے۔

  2. تجارت کا فروغ:
    کاغذ سازی نے تجارتی ریکارڈ کو محفوظ کرنے، معاہدے لکھنے، اور سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنے میں مدد دی۔ اسلامی دنیا میں کاغذ کا استعمال انتظامیہ اور حکومت کے لیے ایک بنیادی ضرورت بن گیا۔

  3. دنیا پر اثر:
    کاغذ سازی کی تکنیک کے ذریعے علم کی ترسیل ممکن ہوئی، جس نے دنیا کے مختلف خطوں کو قریب لانے میں مدد دی۔ یہ تکنیک جدید پرنٹنگ پریس کی ایجاد تک پہنچنے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔

کیا کاغذ سازی کی تکنیک واقعی طلاس کی جنگ سے پھیلی؟

حالانکہ چینی قیدیوں کے ذریعے کاغذ سازی کی تکنیک کے پھیلاؤ کی کہانی مشہور ہے، کچھ مورخین اس بات پر سوال اٹھاتے ہیں۔ ان کے مطابق، وسطی ایشیا میں کاغذ پہلے سے موجود تھا اور طلاس کی جنگ کے بعد اس کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طلاس کی جنگ نے کاغذ کے پھیلاؤ کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

نتیجہ:

طلاس کی جنگ صرف ایک جنگ نہیں بلکہ ایک تہذیبی انقلاب تھی۔ اس کے نتیجے میں کاغذ سازی کی تکنیک عباسی خلافت کے ہاتھ لگی، جس نے علم، ادب، اور تجارت کے فروغ میں انقلاب برپا کر دیا۔ یہ تکنیک نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک تحفہ تھی، جس نے انسانیت کی علمی ترقی کی رفتار کو تیز کر دیا۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

سپین میں مسلمانوں کا 800 سالہ دور حکومت

جزیرہ نما آیبیریا   جو کہ ہسپانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مغربی رومی سلطنت کے ختم ہو جانے کے بعدیہاں پر مکمل طور "گاتھک" خاندان کی حکومت قایم ہو گی۔لیکن انکی یہ حکومت زیادہ عرصہ…

مزید پڑھیں
امیرالمومنین حضرت علیؑ اورام المومنین حضرت عائشه صدیقہ رض کے درمیان ہونے والی "جنگِ جمل" کی لرزہ خیر تاریخ۔

سال656ء میں تیسرے  خلیفہ "حضرت عثمانؒ" کی شہادت کے بعد مسلمانوں نے "حضرت علیؑ" کو  چوتھا،خلیفہ منتخب کر لیا، اور یوں حضرت علی چوتھے اور آخری راشدین خلیفہ  منتخب ہوئے۔حضرت علی کی یہ خلافت پھلوں کی سیج ثابت نہ ہو…

مزید پڑھیں
جنگِ نائیکوپولس جس میں سلطان بایزید یلدرم نے یورپ کی متحد افواج کو عبرت ناک شکست دی تھی۔

تُرکوں کے خلاف مسیحی اتحاد:۔ جنگ کسووا کے بعد سرویا کی تسخیر نے ہنگری کی آزادی کوخطرہ میں ڈال دیا تھا، خصوصاً نا ئیکو پولس، ویدین اور سلسٹر یا کے فتح ہو جانے کے بعد ترکوں کے لیے ہنگری کا…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں