Error:
/ تاریخِ اسلام / خلافتِ اُندلس

دولت موحدین کے بانی "عبد المئو من "جنہوں نے خلافتِ راشدہ کے دور کی یاد تازہ کر دی۔

عبد المئو من جنہوں نے شمالی افریقہ میں ایک ایسی وسیع و عریض مسلم سلطنت قائم کی جو نہ اس سے پہلے تھی اور نہ اس کے بعد قائم ہو سکی۔عبد المئو من

 نے افریقہ کو صلیبیوں سے پاک کیا اور جہاد کا زبر دست آغاز کیا۔

عبد المئو من487ھ/بمطابق 1093 عیسوی میں  تلمسان کے ایک نواحی علاقے "تاجرہ"میں پیدا ہوئے۔تلمسان ،موجودہ الجزائر کا ایک اہم شہر ہے،اور اس کے معنی ہیں"چشموں کا شہر" یہ شہر پرانے زمانے میں اگادیر اور پوموریا(باغ بائے میوہ)کے نام سے جانا جاتا تھا۔

 ان کا تعلق ایک بر بر قبلیے'الکومیہ'سے تھا۔ کہا جاتا ہے کہ بر بر نسل کے لوگ در اصل سامی عرب لوگ ہیں ۔جو ہزاروں سال پہلے مصر سے افریقہ آباد ہوئے تھے۔عبد المئو من کے  والد علی بن علوی کوزے( پیالے) بنانے کا کام کیا کرتے تھے۔ان کی مالی حالت کچھ زیادہ اچھی نہ تھی۔عبد المئو من 

 نے صرف 40 سال کے بعد  ایک وسیع اسلامی حکومت قائم کی جسے تاریخ"دولت موحدین"کے نام سے جانتی ہے۔

عبد المئو من کو  بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا ۔ ابتدا میں انہوں نے علم کی پیاس کو بجھا نے کے لیے چشموں کے شہر 'تلمسان' کا رخ کیا۔لیکن ان کے شوقِ علم نے انہیں اس شہر سے دور کہیں اور علم حاصل کرنے پر مجبور کیا۔اس سفر میں پہلا شہر 'بجایہ'آیا۔عبد المئو من اس شہر کے نواح میں ایک دیہات 'ملالہ' میں مختصر مدت کے لیے ٹہر گئے۔ایک دن وہ ملالہ کے بازار میں سے گزر رہے تھے۔ کہ راستے میں انہیں ایک بزرگ نظر آئے۔ہلکی گندمی رنگت والے یہ خوش مزاج بزرگ جب عبد المئو من سے ملے تو حیران رہ گئے۔انہوں نے اس نو جوان کے چہرے   پر ذہانت کے آثار دیکھے،اور اس کے روشن چہرے سے بے حد متاثر ہوے۔

انہوں نے اس لڑکے سے اسکا نام پوچھا اور یہ پوچھا کہ وہ کیاں جا رہا ہے؟

عبد المئو من  نے کہا۔" کہ میں مشرقی ملکوں میں علم حاصل کرنے جا رہا ہوں"۔

بزرگ عبد المئو من کو ایک طرف لے گئے اور اس سے کہا۔

"اگر میں  تمہیں اس سے اچھی بات بتائوں تو کیسا رہے گا؟"

"وہ کیا ہے؟"

"دنیا و آخرت کا شرف"اس کے علاوہ ان بزرگوں نے کہا "ظلم کو ختم کرنے، علم کو زندہ کرنے کے لیے میں جو کچھ کرنا چاہتا ہوں اس میں میری مدد کروتم جو علم پڑھنا چاہتے ہو میں  تمہیں فراہم کروں گا۔اللہ نے تمہارے مقدر میں علم،دولت، حکومت ہر شے لکھی ہے۔

عبد المئو من  یہ باتیں حیرانی کے ساتھ سن رہے تھے،اور آخر کار انہوں نے بزرگ  کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔اس طرح اللہ تعالیٰ نے عبد المئو من  کی سیاسی زندگی کا آغاز کرایا۔یہ انہی بزرگ کی تربیت تھی کہ عبد المئو من  دینی و دنیاوی علوم کے علاوہ انہیں جنگی فنون،سیاست اور حکمرانی میں کمال مہارت حاصل ہو گئی۔

یہ بزرگ تھے"محمد بن عبد اللہ"۔عبد المئو من  نے جس تحریک کو آگے بڑھایا تھا دراصل اس کی بنیاد انہی بزرگ نے رکھی تھی۔آپ مراکش کے بہت بڑے مصلح تھے،آپ نے جو تحریک شروع کی تھی وہ "موحدین"کہلاتی ہے۔ اس جماعت نے مراکش اور افریقہ  کے دیگر حصوں میں جو اسلامی حکومت قائم کی تھی وہ" دولتِ موحدین" کہلاتی ہے۔اب چونکہ موحدین چند قبائل کا مجموعہ تھے اور یہ قبائل المصامدہ کہلاتے تھے، اس لیے دولتِ موحدین کو دولتِ مصامدہ بھی کہا جاتا ہے۔

موحدین  ،خالص توحید کی دعوت دیا کرتے تھے،اسی نسبت سے انہیں "موحدین" کیا جاتا ہے۔ان کے حکمران خلفائے راشدین کر نقشِ قدم پر چلنا پسند کرتے تھے،اور حکومت کرنے کے لیے قرآن و سنت  کی رہنمائی حاصل کیا کرتے تھے۔

عبد المئو من  نے جس زمانے میں 'موحدین' کی قیادت سنبھالی،یہی وہ دور تھا  جب مشرق میں سلطان نور الدین زنگیؒ اور سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ  صلیبی طاقتوں کی بیخ کنی میں مصروف تھے۔یوں عبد المئو من  کا بھی امت مسلمہ پر یہ احسان ہے کہ ایک طرف تو سلطان نور الدین زنگیؒ نے مشرق میں مسیحیوں  کا قلع قمع کیا اور دوسری جانب  عبد المئو من  نے تونس(تیونس) اور طرابلس کو فتح کر کے مغرب میں  عیسائوں کی طاقت پر کاری ضرب لگائی اس کے  بعد عبد المئو من   نے اُندلس میں صلیبیوں  کی راہیں مسدود کر دیں۔ آپ کا یہ کارنامہ بلاشبہ سنہرے حرفوں سے لکھے جانے کےقابل ہے۔

 

 

 

 

 

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

عبد الرحٰمن الداخلاندلس کے پہلے اموی حکمران جنہوں نے مسجد قرطبہ میں مزدوروں کی طرح کام کیا

عبد الرحٰمن الداخل113ھ/بمطابق731عیسویٰ کو دمشق میں پیدا ہوئے تھے۔آپ کا لقب الداخل ہے اور آپ کو یہ لقب اس وقت ملا جب آپ نے سر زمین اُندلس میں قدم رکھا  اور اموی سلطنت کی بنیاد ڈالی۔5 سال کی عمر میں…

مزید پڑھیں
سلجوقی سلطنت کے قیام اور زوال کی مکمل داستان

سلجوقی سلطنت کو عالم اسلام کی چند عظیم سلطنتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سلجوقی سلطنت کا قیام "گیارہویں" صدی عیسوی میں ہوا۔ سلجوق در اصل نسلاََ    اُغوز ترک تھے۔اس عظیم سلطنت کا قیام"طغرل بے"اور"چغری…

مزید پڑھیں
سپین میں مسلمانوں کا 800 سالہ دور حکومت

جزیرہ نما آیبیریا   جو کہ ہسپانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مغربی رومی سلطنت کے ختم ہو جانے کے بعدیہاں پر مکمل طور "گاتھک" خاندان کی حکومت قایم ہو گی۔لیکن انکی یہ حکومت زیادہ عرصہ…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں