ہندوؤں کو شکست دینے والے 5 عظیم مسلمان بادشاہ۔
ہندستان کے ہندؤں کو عبرت ناک شکست دینے والے 5 عظیم مسلمان بادشاہ۔جنہوں نے ان سر کش ہندؤں کو شکست دیتے ہوئے،ہندؤں کی طاقت کو کچل ڈالاتھا۔
5)شہاب الدین غوری۔
"غوری حکمران شہاب الدین غوری"
شہاب الدین غوری کا شمار اُن عظیم مسلمان بادشاہوں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے اسلام کے قیام کے لئے ہندوؤں کو پے درپے شکستیں دی تھیں۔1192ء کو شہاب الدین غوری کو خبر ملی کہ ہندو راجہ(پرتھوی راج چوہان)نے ان تمام علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے جن علاقوں کو سلطان محمود غزنوی، نے فتح کیا تھا،اور اس کے ساتھ ساتھ پرتھوی راج چوہان مسلم رعایا پر بھی ظلم و جبر کرتا ہے۔
سو پرتھوی راج چوہان کو سبق سکھانے کے لئے شہاب الدین غوری نے ترائین کے میدان کا رخ کیا،تراین کی پہلی جنگ میں اگرچہ شہاب الدین غوری اور ان کے جاننثار ساتھیوں نے تابڑ توڑ حملے کیے لیکن ترائین کی اس پہلی جنگ میں شہاب الدین غوری کو شکست ہوگئی،شہاب الدین غوری کو اس شکست کا بڑا دکھ تھا،لہذا شہاب الدین غوری نے ٹھیک ایک سال کے بعد 588ھ1193ء کو شہاب الدین غوری ایک لاکھ 20 ہزار کے لشکر کے ساتھ تڑائین کے میدان میں پہنچے،شہاب الدین غوری کے خلاف پرتھوی راج کے لشکر کی تعداد تقریباً3 لاکھ تھی،پرتھوی راج کو اپنی گزشتہ فتح کا بھی بڑا کھمنڈ تھا۔جنگ شروع ہوئی جو شام تک جاری رہی ،شہاب الدین غوری نے اس جنگ میں اپنے لشکر کو 5 حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا ،شہاب الدین غوری کے پے درپے حملوں سے پرتھوی راج کی فوج کے قدم اُکھڑ گئے،عصر کے قریب جب شہاب الدین غوری نے آخری حملہ کیا تو پرتھوی راج کی فوج کے قدم اُکھڑ گئے،پرتھوی راج کی فوج کا سالار "کھانڈے رائے" مارا گیا،خود پرتھوی راج جان بچاتے ہوئے میدان سے بھاگ نکلا لیکن مسلمان سپاہیوں نے قلعہ سر ستی کے قریب پرتھوی راج کو پکڑ کر اسے قتل کر ڈالا،اس کے بعد وادی گنگا اور شمالی ہند کی فتوحات کا راستہ مسمانوں کے لئے کھل گیا۔
4)ابراہیم غزنوی۔
"سلطان محمود غزنوی کا پوتا ابراہیم غزنوی"
ابراہیم غزنوی کا شمار عالمِ اسلام کے عظیم ترین حکمرانوں میں کیا جاتا ہے۔آپ کے دادا کا نام سلطان محمود غزنوی ہے۔ابراہیم غزنوی نے اپنے دورِ حکومت میں آنے کے بعد آگرہ پر حملہ کیا،اس وقت آگرہ پر ایک ہندو راجہ جے پال کی حکومت تھی۔جو کہ راجپوت تھا،آگرہ ایک مظبوط قلعے کے اندر موجود تھا جو بڑے پھتروں او مظبوط لوہے کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا۔ابراہیم غزنوی نےآگرہ کی فتح کے لئے اپنے بیٹے "سیف الدولہ" کو لشکر دے کر روانہ کیا۔موسم بہار میں سیف اپنے لشکر کے ساتھ آگرہ جا پہنچا ،ایک خونریز جنگ لڑی گئی جس کے بعد ابراہیم غزنوی کو ہندو راجہ کے خلاف فتح حاصل ہوئی اور یہ علاقہ مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا۔
3) سلطان محمود غزنوی۔
"غزنوی سلطنت کے بانی سلطان محمود غزنوی"
سلطان محمود غزنوی،عالمِ اسلام کے وہ عظیم مسلمان جرنیل جن کی فتوحات نے مسلمانوں کے لئے بر صغیر کے راستے کھول دیے۔کیونکہ سلطان محمود غزنوی ہندستان پر 17 کامیاب حملے کر چکے تھے۔سلطان محمود غزنوی کا سب سے خطرناک حملہ "سومنات" کا حملہ تھا۔
جنوری 1026ءمیں سلطان محمود غزنوی اپنے لشکر کے ساتھ سومنات کے مندر پہنچے۔سلطان نے اس شہر کا محاصرہ کر لیا۔ہندوؤں نے مسلمانوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ،شام تک جنگ جاری رہی اور اس جنگ کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔اگلے دن جمعہ کے روز بھی گھمسان کی جنگ جاری رہی لیکن جنگ کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔تیسرے دن سلطان محمود غزنوی کی فوج نےاس شدت کے ساتھ قلعے کی فصیل پر حملہ کیا ،کہ ہندوؤں کو فصیل چھوڑنی پڑی۔ہندوؤں کی حالت دیدنی تھی وہ بھاگ بھاگ کر مندر میں جاتے اور اپنے دیوتاؤں کے آگے گِڑگڑاتے اور ان سے مدد کی درخواست کرتے،لیکن اب سومنات کے دن پورے ہو چکے تھے،بہت جلد سلطان محمود غزنوی کی فوج نے سومنات کے مندر پر حملہ کر کے اسے فتح کر لیا۔سومنات کی فتح ایسی فتح تھی جس نے سلطان محمود غزنوی کی شخصیت کو چار چاند لگا دیے،اور سلطان محمود غزنوی کو دنیائے اسلام میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔
2) اورنگزیب عالمگیر۔
"شہنشاہِ ہند اورنگزیب عالمگیر کپڑے سالائی کرتے ہوئے"
اورنگزیب عالمگیر کا شمار عالمِ اسلام کے طاقتور ترین مسلمان بادشاہوں میں کیا جاتا ہے،جو بہت بڑی سلطنت کے بادشاہ تھے۔ہندستان میں اگر کسی نےخود سر ہندو مرہٹوں سے ٹکر لی ہے ، تو وہ صرف اور صرف اورنگزیب عالمگیر ہیں،اورنگزیب عالمگیر کے تخت نشین ہونے کے بعد مرہٹوں نے قتل و غارت گری شروع کر دی،اس وقت مرہٹوں کا حکمران "شوا جی" تھا۔انہوں نے ہر طرف تباہی و بربادی پھیلا دی تھی۔اورنگزیب عالمگیر نے مرہٹوں کے خلاف کئی ایک لشکر روانہ کئے،لیکن تقریباً ان تمام لشکریوں کو مرہٹوں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اورنگزیب عالمگیر جن کی عمر اس وقت 90 سال کی ہو چکی تھی،وہ مرہٹوں کی آئے روز بغاوتوں سے تنگ آ چکے تھے۔
لہذٰا اورنگزیب عالمگیر نے جون 1700ء کو مرہٹوں کے صدر مقام"پارلی" کا محاصرہ کر لیا یہ محاصرہ اس قدر سخت تھا،کہ مرہٹے اورنگزیب عالمگیر کا مقابلہ نہ کر سکے اور جلد انہوں نے اورنگزیب عالمگیر کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔یوں اورنگزیب عالمگیر نے ہندستان میں ان ہندو مرہٹوں کی طاقت کو کچل کر رکھ دیا تھا۔
1)محمد بن قاسم۔
مشہور عرب فاتح "محمد بن قاسم" سندھ کے راجہ داہر کے خلاف جنگ میں مصروف
محمد بن قاسم وہ واحد اور عظیم شخصیت ہیں، جنہوں نے پہلی بار ہندستان کی سر زمین پر فوج کُشی کی،محمد بن قاسم کی فوج کُشی کی تاریخ بڑی حیران کُن ہے،حیران کن اس لئے ہےکہ ایک مسلمان جہاز جو کہ سر اندیپ یعنی کہ سری لنکا کے بادشاہ نے خلیفہِ وقت ولید بن عبد الملک مروان، کو تحائیف کے ساتھ روانہ کیا تھا ،اس میں چند مسلمان خواتیں بھی شامل تھیں ،جنہیں راستے میں چند ہندو بحری قزاقوں نے پکڑ کر قیدی بنا ڈالا۔
اس وقت سندھ میں ایک ہندو راجہ "راجہ داہر"کی حکومت تھی۔سو راجہ داہر کو سبق سیکھانے کے لیے۔پہلے 2 لشکر روانہ کیے جا چکے تھے لیکن ان دونوں لشکروں کو فتح حاصل نہ ہو سکی اور دونوں سالار شہید ہو گئےتھے۔
اس کے بعد 92ھ بمطابق711ءمیں محمد بن قاسم اپنی مختصر فوج کے ساتھ دیبل جا پہنچے۔دیبل پہنچنے کے بعد محمد بن قاسم نے سب سے پہلے جمعے کی نماز پڑھی۔
اس کے بعد دیبل شہر کا محاصرہ شروع ہوا ،طویل محاصرے کے بعد آخر کار یہ شہر مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا۔دیبل کی فتح کے بعد یکم رمضان المبارک 93ھ کو محمد بن قاسم اور راجہ داہر کی فوجوں کے درمیان خونریز جنگ کا آغا ز ہوا۔اس جنگ میں محمد بن قاسم کے پاس صرف12 ہزار سپاہی تھے ،جبکہ راجہ داہر کے پاس 100جنگی ہاتھی،اور 40 ہزار کی فوج تھی۔
یکم رمضان المبارک سے لے کر 9 رمضان المبارک تک گھمسان کی جنگ جاری رہی۔10 رمضان المبارک کو آخری اور فیصلہ کُن جنگ لڑی گئی جس کے نتیجے میں راجہ داہر کو عبرت ناک شکست اُٹھانی پڑی اور اسی جنگ کے دوران راجہ داہر کی مسلمان مجاہد کے ہاتھوں موت واقع ہو گئی جس کے بعد فتح مسلمانوں کو نصیب ہوئی۔
تبصرہ کریں