"نوغائی خان"چنگیز خان کا مسلمان پڑ پوتا جس نے روس کو روند ڈالا۔

منگول کمانڈر صوبوتائےاورباتوخان کے ہاتھوں مشرقی یورپ پر یلغار منگولوں کی  مشہور ترین فتوحات تھی۔1243ءکے شروع میں منگول فوجیں یورپ سے واپس منگولیا چلی گئیں ۔لیکن یہ منگولوں کا  یورپ پر کوئی آخری حملہ نہیں تھا۔1242ءمیں  ہینگری   پرکامیاب حملوں کے بعد باتو خان واپس منگول سلطنت چلا آیا ۔بلغاریا اور ہینگری منگول سلطنت سے دور تھے سو اب  روس نے منگولوں کے حملوں کا سامنا کرنا تھا۔

1248ءمیں منگول خان منگو کی موت کے بعد  باتو خان نے  دریائے والگا کے کنارے ایک خوبصورت شہر "سرائے" تعمیر کیا ،جو اس کی سلطنت کا مرکز تھا۔یہ جگہ تجارتی لحاظ سے بہت اہم تھی کیونکہ بہت سے تجارتی قافلے اس رستے سے آتے جاتے تھے۔

1255ء میں باتو خان کی موت ہو گئی،لیکن اس کے بعد یکے دیگرے اسکے بیٹے "سارتک"اور اسکے پوتے "الاگچی"کی بھی  موت ہو گئی۔جس کے بعد اسکا بھائی برکے خان  نیا خان بنا۔برکے خان منگولوں کا پہلا ایسا خان تھا جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا تھا۔برکے خان اور اسکے چچا زاد ہلاکو خان کے آپس میں اچھے تعلقات تھے لیکن جب ہلاکو خان نے 1258ء میں بغداد شہر کو  آبادی سمیت تباہ کیا تو برکے خان نے ہلاکو خان کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔ہلاکو خان نے قفقاز اور آزر بھائی جانی علاقے پر حملہ کر دیا ،اس کے بعد ہلاکو خان نے جوچی شہزادوں کو قتل کر دیا۔یہ شہزادے در اصل  برکے خان کے بھتیجے تھے جو ہلاکو خان  کے پاس تھے۔اس دوران سب سے پہلے جس جوچی شہزادے نے ہلاکو خان  کے خلاف پیش قدمی کی وہ"نوغائ خان " تھا۔نوگائی خان  چنگیز خان کا پوتا تھا جو 1230ء میں پیدا ہوا تھا۔نوغائ خان گولڈن ہورڈ سلطنت کا خان تو نہ بنا لیکن اسکی زیادہ تر توجہ  فوج پر تھی۔نوغائ خان برکے خان کی طرح مسلمان ہو گیا تھا او ر وہ ایک تومان کا کمانڈر تھا۔برکے اور نوغائ خان 30 ہزار کی فوج کے ساتھ 1262ء کی گرمیوں میں   دربند شہر جا پہنچے ،اس شہر کو فتح کرنے کے بعد  انہوں نے شروان شہر کا محاصرہ کر لیا۔ہلاکو خان نے سب سے پہلے اپنے  ہر اول دستے کو "شیریمان نویان  "کی کمان میں روانہ کیا۔اس کے ساتھ ہی ایک اور ایلخانی فوج"سیماگار"اور "ایباٹائی"کی کمان میں آ پہنچی۔نوگائی خان نے آکتوبر کے درمیان میں "شیریمان نویان"کے لشکر کو شکست دی،لیکن باقی دو لشکروں کے پہنچنے کے بعد  نوغائ خان نے پسپائی اختیار کر لی۔جب ہلاکو خان کو اپنے پہلے لشکر کی شکست کی خبر ملی تو اس نے ایک بڑا لشکر اپنے بیٹے اباقا خان کی کمان میں  "شماخی" نامی شہر روانہ کیا، جہاں برکے خان اور نوگائی خان کی فوجیں  پسپا ہو رہیں تھیں۔

دسمبر میں برکے خان دربند شہر  پہنچا اور وہاں اس نے ایک چھوٹا دستہ شہر کی حفاظت کے لیے چھوڑا،لیکن 7 دسمبر کو ایلخانی  لشکر نے گولڈن ہورڈ  دستے کو ختم کر کے شہر پر قبضہ کر لیا۔لیکن اباقا خان نے اپنی فوجوں کے ساتھ برکے اور نوغائ خان کا تعاقب جاری رکھا۔ یہاں سیماگار اور ایباٹائی نے اباقے خان کو  اسکے باپ  ہلاکو خان کے پاس واپس جانے کا مشورہ دیا۔لیکن ایلخانی شہزادے نے اس  مشورے کو ماننے سے صاف انکار کر دیا۔اس دوران ہلاکو خان کی جانب سے اباقے خان کو ایک تازہ دم لشکر  بھیجا گیا۔اس لشکر کے آنے کے بعد ابا قا خان  نے پھر برکے خان کا تعاقب شروع کیا اور پیش قدمی کرتا ہوا ،دریائے تیرک جا پہنچا یہ دریا سردی کی وجہ سے منجمند ہو چکا تھا۔ اباقے خان نے یہاں اپنی فوجوں کے ساتھ آرام کیا اور اپنی اس فتح کا جشن منانے لگا۔ایلخانی شہزادہ اباقا 3دن تک اپنی فتح کا جشن مناتا رہا،لیکن اسے کیا پتا کہ  وہ برکے خان کے جال میں پھنس چکا ہے۔

13 جنوری1263ءمیں برکے خان اور نوغائ خان کی فوجیں واپس پلٹیں  اور پوری طاقت کے ساتھ اباقے خان کے لشکر پر ٹوٹ پڑیں۔اباقے خان کے  وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ برکے خان یوں اچانک پلٹ کر حملہ کر سکتا ہے۔ برکے خان کے اس حملے سے اباقا خان میدان ِ جنگ سے بڑی مشکل سے بھاگا ،اسکی فوج کا کچھ حصہ میدان جنگ میں مارا گیا جبکہ باقی دریائے تیرک کے درمیان پہنچا تو  دریا میں جمی برف ٹوٹ گئی اور باقی کا بچا کچھا ایلخانی لشکر ڈوب کر مارا گیا۔اس کے بعد برکے خان نے  دربن شہر واپس لے لیا۔

1265ء میں ہلاکو خان کی موت ہو گئی جس کے بعد اسکا بیٹااباقا خان  تخت نشین ہوا۔یہ برکے خان کے لیے بہترین موقع تھا کہ وہ قفقاز کے علاقوں کو اپنی سلطنت میں شامل کر لے۔اس غرض سے نوغائ خان نے1265 ءکی گرمیوں کی شروعات میں دربن شہر سےاپنی فوجوں کے ساتھ روانہ ہوا۔جولائی کے آخر اور آگست کے شروع میں نوغائ خان کا سامنا ایک ایلخانی لشکر سے ہوا،یہ لشکر اباقے خان کے بھائی "یوش موٹ "کا تھا۔دونوں لشکروں کا سامنا موجودہ آزر بھائی جان کے دریا کے کنارے ہوا ،اس جنگ میں نوغائ خان کی آنکھ میں ایک تیر لگا۔جس کی وجہ سے نواگائی کی فوج کو بری طرح شکست ہوئی۔اسی دوران اباقے خان اور برکے خان   کے لشکر دریائے کورا کے کنارے آمنےسامنے ہوا۔  دونوں لشکروں میں تیروں کی بارش کا تبادلہ ہوا۔لیکن باقاعدہ جنگ نہ ہوئی ۔14 دنوں کی سرد جنگ کے بعد برکہ خان اپنی فوجوں کے ساتھ ٹیبلیسی کی جانب چل پڑا۔لیکن اس سفر کے دوران ہی برکے خان بیمار ہوگئے،اور انکی موت ہو گئی۔برکے خان کی موت کے بعد ، نوغائ خان باقی لشکر کے ساتھ گولڈن ہورڈ   کے کیپیٹل "سیرائ "چلا گیا۔پھرنوغائ خان سلطنت کے مغرب  میں دریائے ڈینیوب کی جانب چلا گیا۔برکے خان کی موت کے بعد "باتو خان" کا پوتا "منگو تیمور" گولڈن ہورڈ سلطنت کا نیا خان بنا۔خان بننے کے بعد اس نے اپنے نام کے سکے جاری کیے۔نوغائ خان کے منگو تیمور کے ساتھ اتنے اچھے تعلقات نہیں تھے جتنے کہ برکے اور نوغائ خان  کے تھے۔منگو تیمور نے نوغائ خان کو "بے لربے" کا خطاب دیا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا۔

اب آپکو 1240ء میں منگولوں کے واپس جانے کے بعد یورپ کا حال سناتے ہیں۔باتو خان کے یورپ سے جانے کے بعد  ہنگری کے بادشاہ نے سُکھ کا سانس لیا،اور اس نے  سر حدی قلعوں کی نئی تعمیر کا آغاز کیا۔پھر اس نے اپنے بیٹے کی شادی  کیومن  قبیلے کے خان کی بیٹی کے ساتھ کر دی۔اس کے بعد ایک روسی شہزادے دانیال  نے 1253 ء میں  گلیشا اورولانیا میں منگولوں کے خلاف بغاوت کر دی اور ایک آزاد ریاست کا اعلان کیا۔جب منگولوں کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے ایک لشکرمنگول کمانڈر"قورمشا" کی قیادت میں روس روانہ کیا جو کہ ناکام ہوا۔ پھر ایک اور لشکر"بورنڈائی" کی قیادت میں روسی سر زمیں میں داخل ہوا۔جب منگول کمانڈر 1259ء میں گلیشا داخل ہوا تو روسی شہزادہ وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا اور پہلے پولینڈ  اور پھر ہینگری چلا گیا۔اس دوران منگول کمانڈر نے شہروں کو لوٹا اور انہیں تباہ کر دیا۔اسی سال 1259ء میں برکے خان  نے ایک خط ہینگری کے بادشاہ کے پاس اطاعت کے لیے بھیجا ،جس کے بعد بادشاہ نے سونا اور چاندی منگول کمانڈر کے پاس روانہ کیے۔ نومبر1259ءمیں منگول کمانڈر پولینڈ میں داخل ہوا۔ منگول کمانڈر برنڈائی نے ساحلی قلعوں کو لوٹا اور انہیں آگ لگا دی۔ قتل و غارت کے بعد اپریل 1260ءمیں  برنڈائی  پولینڈ سے واپس گولڈن ہورڈ چلا گیا۔

1261ءمیں بازنطینی بادشاہ مائیکل پیلولوگس نے اقتدار سنبھالا تو اسے یوں لگا کہ وہ اناطولیہ کی ایلخانی سلطنت اور بالکنز کی گولڈن ہورڈ سلطنت کے درمیان سینڈویچ کی طرح ہے۔اسے  ایلخانیوں سے حملے کا زیادہ خطرہ تھا ،اسی لیے اس نے اپنی بیٹی کی شادی  ہلاکو خان سے  کر دی۔جس کے بعد اس نے سلجوقی سلطان  کو گرفتار کر لیا،جس کے بعد گولڈن ہورڈ سلطنت کے کہنے پر  بلغاریہ کے تازار نے اپنی فوج کے ساتھ تھریس پر حملہ کر دیا۔جس کے بعد بازنطینی بادشاہ نے سلطان کو 1264باعزت رہا کر دیا۔1271ءمیں بلغاریہ کے تازار کی دعوت پر نوغائ خان نے تھریس پر حملہ کر دیا ۔بازنطینی بادشاہ  ان حملہ آوروں کو میدان میں شکست نہیں دے سکتا تھا۔اس کے لیے اس نے 1272ءمیں اپنی ایک اور بیٹی کی نوغائ خان کے ساتھ شادی کر دی،اور نوغائ خان کو ارخون کا خطاب دیا۔اس کے بعد نوغائ خان واپس چلا گیا۔

1280ءمیں منگو تیمور کی موت ہو گئی ،اس کے بعد  اسکا بھائی "ٹوڈے منگو"نیا خان بنا۔1282ءمیں بازنطینی شہنشاہ"مائکل"جنگی تیاریوں کے دوران اسکی موت ہو گئی،اسکی موت کے بعد  اسکا بیٹا"اینڈ رونیکوس" نیا بازنطینی شہنشاہ بنا۔اس کے بعد بلغاریہ کے نئے ٹازار  "جارج"نے نوغائ خان سے اچھےتعلقات کے لیے 1284ءمیں اپنی ایک بیٹی کی شادی نوغائ خان کے بیٹے "چاکا"سے کر دی۔نوغائ خان نے ایلخانی،بازنطینی اور مملوک سلطنت سے اچھے تعلقات رکھنے کے لیے انہیں تحفے اور تحائیف بھیجے۔پھر نوغائ خان نے گولڈن ہورڈ سلطنت کی سیا ست میں قدم رکھا۔ٹوڈے منگو نے "الیگزینڈر نیوسکی" کے بیٹے"دیمیٹری"کو 1280میں روس کا نیا حاکم بنایا۔1282ءمیں  نوغائ خان نے  اپنا ایک لشکر روس روانہ کیا ،جس نے ڈیمیٹری کے بھائی کو نیا روسی  حکمران بنا دیا،۔یوں نوغائ خان     کی اس حکمتِ عملی سے اسے روس سے لاتعداد سونا اور چاندی موصول ہونا شرع ہوا ۔لیکن چند ایک روسی شہزادے نوغائ خان کے بھاری ٹیکس سے پریشان تھے ،لہذا انہوں نے"ٹوڈے منگو "کو نوغائ خان کے ٹیکسوں کے خلاف اسے خط لکھے۔1285ء میں نوگائی  نے ہنگری کی  سلطنت پر حملہ کیا ،اس حملے میں اس کے ساتھ شہزادہ "تلا بُغا" بھی ساتھ تھا،جو کہ باتو خان کا پوتا تھا۔ ہینگری میں داخل ہونے کے بعد منگولوں نے شہروں کو خوب لوٹا اور  قریب تھا کہ شہزادہ"لیڈسلاو"بھی شکست کھا جاتا۔کہ کُمک کی وجہ سے منگولوں  کے چند دستوں کو شکستیں ہوئیں۔جس کے بعد نوغائ خان  اپنی فوجوں کے ساتھ مارچ 1285 ء میں واپس  گولڈن ہورڈ سلطنت چلا گیا۔1287ء میں ٹوڈے منگو کو  چند جوچی شہزادوں کے ایک گرپ نے قتل کر دیا،جس کے بعد نوغائ خان کی حمائت سے"تلا بغا" نیا خان بنا۔

دسمبر 1287ء میں نوغائ خان اور  تلا بغا اپنی اپنی فوجوں کے ساتھ پولینڈ پر حملے کے لیے روانہ ہوئے،کیونکہ  چند سال پہلے پولینڈ نے منگولوں کے ایک لشکر کو شکست دی تھی سو یہ اس شکست کا  غصہ تھا جس کی وجہ سے منگول پھر پولینڈ  پر حملہ آور ہوئے۔ منگولوں کے حملے سے پولینڈ  کی فوج کے ہر اول دستوں کا نقصان ہوا،لیکن 1259میں منگولوں کو شکست دینے کے بعد  پولینڈ کی فوج بہت کچھ سیکھ چکی تھی۔نوغائ خان نے یہاں پولینڈ کے شہر"کریکو"کا محاصرہ کر لیا جہاں کرسمس کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔جسکے بعد تلابغا واپس نکل پڑا،اور جلد ہی  نوغائ خان کو بھی فروری1288ءمیں محاصرہ اُٹھانا پڑا ،کیونکہ کریکو شہریوں نے منگولوں کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا تھا۔نوغائ خان نے اس شکست کا سارا الزام تلابغا پر لگا دیا،اوراسے اس شکست کا غصہ بھی تھا،اور نوغائ خان اب ذیادہ دیر تلابغا کو تخت پر نہیں دیکھ سکتا تھا۔اس دوران تلا بغا کا بیٹا"توکتا" نوغائ خان کے پاس  چلا آیا ،کیونکہ اسکا ارادہ اپنے باپ کو قتل کر کے تخت پر قبضہ کرنا تھا۔نوغائ خان نے اسے ایک لشکر تیار کر کے روسی شہر کیو روانہ کیا ،تاکہ جب وہ اسکے باپ کو الجھائے رکھے گا،تو اس دوران  تم حملہ کر کے تخت پر قبضہ کر لینا۔نوغائ خان نے ایک خط تلابغا کو لکھا،کی وہ موت کے قریب ہے اور مرنے سے پہلے وہ ایک امن معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔تلابغا اپنے چند سپاہیوں کے ساتھ بوڑھے نوغائ خان سے ملنے جیسے ہی شہر سے باہر نکلا تو، اسکے بیٹے نے حملہ کر کے اپنے باپ کو1291ءمیں قتل کر دیا اور پھر وہ گولڈن ہورڈ سلطنت کا نیا خان بن گیا۔پھر نوغائ خان نے اپنے نام کے سکے جاری کیے اور اپنے علاقے میں ہر اس جوچی شہزادے کو قتل کر دیا جس سے اسے خطرہ تھا کہ وہ اس کے خلاف کھڑا ہو جائے گا۔نوغائ خان نے توکتا کو اپنے سسر کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا جسے توکتا  نے  قبول نہ کیا۔اس کے بعد نوغائ خان نے اپنے اس علاقے میں جو اسکے قبضے میں تھا،وہاں ایک آزاد سلطنت کا اعلان کر دیا،اور1296ءمیں اس نے خود کو اس سلطنت کا نیا خان ڈکلیئر کیا۔

1297ء کے آخر میں نوگائی اپنی فوجوں کے ساتھ دریائے اکسائے کے کنارے جا پہنچا جہاں نوغائ خان  اور توکتا کی فوجوں  کی آپس میں جنگ ہوئی۔نوغائ خان کا 40 سال کا جنگی تجربہ تھا ،سو پہلے حملے ہی میں توقتا کی فوجیں پسپا ہونے لگیں۔اور جلد وہ میدان جنگ سے بھاگ کھڑی ہوئیں۔اس دوران پیچھے کریمیا میں نوغائ خان کا پوتا ٹیکس کی وصولی کے دوران مارا گیا اور وہاں بغاوت ہو گئی۔نوغائ خان نے توقتا کے تعاقب کا ارادہ ترک کیا اور واپس بغاوتوں کو کچلنے کےلئے چلا گیا۔نوغائ خان نے یہاں  ایلخانی خان "غازان خان "سے مدد کے لیے خط لکھا۔لیکن اس دوران توقتا خان نے ایک نئی فوج جمع کر لی تھی۔1299ءمیں  توقتا خان اپنے 60ہزار کے لشکر کے ساتھ  نوگائے خان کے مقابلے کے لیے نکل پڑا۔نوگائے خان  دریائے بوک کے کنارے  پہنچا تو توقتا خان کی فوجیں بھی دریا کے اس پار پہنچ گئیں۔یہاں بوڑھے نوغائ خان نے ایک چال چلی ،اس نے ایک قاصد توقتا کے پاس بھیجا اور اسے یقین دلایا کہ،یہ سب اسکے بیٹے کی وجہ سے ہوا ہے۔لیکن اسی دوران نوغائ خان نے اپنے بیٹے چاکا کو   ایک دستہ دے کر توقتا کے تھکے ہوئے  گھوڑوں پر حملے کےلیے روانہ کیا۔توقتا کو نوگائی کی اس چال کا علم ہو گیا۔جس کے بعد اس نے مکمل حملے کا حکم دیا جس کے بعد نوگائی کی فوج ماری گئی اور نوگائی کے پاس صرف 17 گھڑ سوار زندہ بچے۔ یہاں توقتا کی فوج نے نوغائ خان کو گھیر لیا۔یہ دستے روسی دستے تھے جو توقتا کی کمان میں لڑ رہے تھے۔ان دستوں نے نوغائ خان کو گرفتار کر لیا"نوغائ خان نے انہیں بتایا کہ میں نوغائ خان ہوں مجھے تم توقتا خان کے پاس لے چلو"روسی دستے اسے توقتا خان کے پاس لے کر جا ہی رہے تھے کہ بوڑھانوغائ خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے رستے میں ہی دم توڑ گیا،اور یہاں گولڈن ہورڈ کے جنرل نوغائ خان کا اختتام ہوتاہے۔نوغائ خان  کی موت کے بعد  اسکا بیٹا چاکا اس علاقے کا حکمران بنتا ہے۔لیکن بلغاریہ  کی ایک جنگ میں وہ مارا جاتا ہے۔

تازہ ترین پوسٹ

حالیہ پوسٹس

سلجوقی سلطنت کے قیام اور زوال کی مکمل داستان

سلجوقی سلطنت کو عالم اسلام کی چند عظیم سلطنتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سلجوقی سلطنت کا قیام "گیارہویں" صدی عیسوی میں ہوا۔ سلجوق در اصل نسلاََ    اُغوز ترک تھے۔اس عظیم سلطنت کا قیام"طغرل بے"اور"چغری…

مزید پڑھیں
سپین میں مسلمانوں کا 800 سالہ دور حکومت

جزیرہ نما آیبیریا   جو کہ ہسپانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مغربی رومی سلطنت کے ختم ہو جانے کے بعدیہاں پر مکمل طور "گاتھک" خاندان کی حکومت قایم ہو گی۔لیکن انکی یہ حکومت زیادہ عرصہ…

مزید پڑھیں
قسطنطنیہ کی فتح

سلطنت عثمانیہ نے  قسطنطنیہ کو فتح کرنے اور بازنطینی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے کی بار اس شہر کا محاصرہ کیا۔ لیکن یہ محاصرے صلیبیوں کے حملے،تخت کے لیے خانہ جنگی،بغاوت اور امیر تیمور کے…

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں