پِیری رئیس، سلطنت عثمانیہ کا عظیم نیویگیٹر اور نقشہ ساز۔

تاریخ میں کئی ایسے نام ہیں جنہوں نے دنیا کی جغرافیائی حدوں کو نہ صرف دریافت کیا بلکہ جنگی مہارت اور بحری فتوحات سے تاریخ کے دھارے کو بدل دیا۔ انہی میں سے ایک **پِیری رئیس (Piri Reis)** ہیں، جو نہ صرف ایک مشہور عثمانی ایڈمرل بلکہ ایک ماہر نقشہ نگار اور بحری جنگجو بھی تھے۔ ان کی تخلیق کردہ **قدیم ترین عالمی نقشہ جات** آج بھی حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ ان کی زندگی کا ہر پہلو تحقیق اور تجسس کا باعث رہا ہے۔

 ابتدائی زندگی اور پسِ منظر:۔

“پِیری رئیس” (اصل نام: حاجی محمد پِیری بن حاجی مہمت) تقریباً 1465ء میں گلی پولی (Gallipoli، موجودہ ترکی) میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے چچا کمال رئیس کے زیر تربیت رہے، جو سلطنت عثمانیہ کے ایک نامور بحری کمانڈر تھے۔ پِیری رئیس کے بچپن سے ہی سمندری سفر اور نیویگیشن میں گہری دلچسپی تھی۔ سلطنت عثمانیہ کے بحری قوت میں اضافے کی ضرورت کے پیش نظر، انہوں نے سمندری راستوں، موسمی تبدیلیوں، اور بحری جنگی حکمت عملی میں مہارت حاصل کی۔ ان کی ابتدائی تعلیم بحری جہازرانی کے فن اور نقشہ سازی پر مرکوز تھی، جس میں انہیں کمال رئیس کی سرپرستی حاصل رہی۔ 

بحری جنگوں میں کردار:۔

پِیری رئیس نے 15ویں اور 16ویں صدی میں کئی مشہور جنگوں میں حصہ لیا اور سلطنت عثمانیہ کی بحری طاقت کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

ہسپانیہ (اسپین) کے خلاف معرکے:۔

اندلس میں مسلمانوں کے زوال کے بعد، اسپین کی عیسائی حکومت نے وہاں کے مسلمانوں اور یہودیوں کو زبردستی جلاوطن کرنا شروع کیا۔ ان مظلوم مہاجرین کو بحفاظت عثمانی علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے پِیری رئیس اور ان کے چچا “کمال رئیس” نے ایک بڑے بحری بیڑے کی قیادت کی۔

اس دوران عثمانیوں نے اسپین کے ساحلی شہروں پر کئی حملے کیے تاکہ مسلمانوں کو بچایا جا سکے۔ 1501ء میں، عثمانی بحری بیڑے نے اسپین کے قریبی جزیروں اور ساحلی علاقوں میں زبردست حملے کیے، جس سے عیسائی حکمرانوں کو مسلمانوں کی ہجرت میں رکاوٹ ڈالنے میں ناکامی ہوئی۔

 1517ء: مصر کی فتح میں کردار:۔

مصر اس وقت “مملوک سلطنت” کے تحت تھا، لیکن عثمانیوں نے وہاں کی بندرگاہوں اور بحری راستوں پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پِیری رئیس نے عثمانی بحریہ کے ساتھ مل کر مصر کی فتح میں سلطان سلیم اول کی مدد کی۔مصر کی جنگ میں، پِیری رئیس نے بحیرہ روم میں مملوک بحریہ کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں عثمانیوں نے ساحلی علاقوں میں بحری ناکہ بندی کی، جس کے نتیجے میں مملوک افواج کے لیے رسد کی فراہمی معطل ہو گئی اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پرتگالیوں کے خلاف جنگیں:۔

16ویں صدی کے اوائل میں، پرتگالی سلطنت نے بحر ہند، خلیج فارس اور بحیرہ احمر میں اپنی نوآبادیات قائم کرنی شروع کیں۔ عثمانیوں کو خدشہ تھا کہ یہ پرتگالی پیش قدمی ان کے تجارتی راستوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔پِیری رئیس نے پرتگالیوں کے خلاف کئی جنگوں میں حصہ لیا، جن میں بحر ہند، خلیج فارس اور یمن کے ساحلی علاقے شامل تھے۔ 1552ء میں، انہوں نے عثمانی بیڑے کی قیادت کرتے ہوئے پرتگالی بحریہ کو پسپا کر دیا اور کئی ساحلی علاقوں کو فتح کیا۔

پِیری رئیس کے نقشے: دنیا کو حیران کر دینے والی تخلیقات:۔

پِیری رئیس کو سب سے زیادہ شہرت 1513ء میں بنائے گئے عالمی نقشے کی وجہ سے ملی۔ یہ نقشہ امریکہ، افریقہ، یورپ اور بحرِ اوقیانوس کے علاقوں کو انتہائی درستگی کے ساتھ ظاہر کرتا تھا۔

 نقشے کی خصوصیات:۔

 یہ نقشہکریسٹوفر کولمبس کے دریافت شدہ امریکہ کے سب سے پرانے نقشوں میں شمار ہوتا ہے۔- اس نقشے میں انتہائی جدید نیویگیشن تکنیک کا استعمال کیا گیا تھا، جس میں سمندری روٹ، ہوائیں، اور سمندری کرنٹ کے اتار چڑھاؤ کو دکھایا گیا تھا۔- حیرت انگیز طور پر اس میں انٹارکٹیکا (Antarctica) کے کچھ حصے بھی شامل ہیں، جبکہ یہ براعظم سرکاری طور پر 19ویں صدی میں دریافت ہوا!1528ء میں، پِیری رئیس نے ایک اور نیا عالمی نقشہ تیار کیا جو آج بھی ترکی کے “Topkapi Palace” میں محفوظ ہے۔ ان کے نقشے جدید نیویگیشن اور جغرافیہ کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔

 زوال اور انجام:۔

1552ء میں، خلیج فارس میں ایک مہم کے دوران، پِیری رئیس کو ایک سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ مؤرخین کے مطابق یہ شکست مقامی حکمرانوں کی غداری کی وجہ سے ہوئی۔ عثمانی دربار میں ان کے خلاف سازشیں شروع ہو گئیں اور انہیں سلطان سلیمان اعظم کے حکم پر 1553ء میں سزائے موت دے دی گئی۔ان کی موت کے بعد ان کے کارنامے صدیوں تک نظرانداز کیے گئے، لیکن بعد میں ان کے نقشے اور جنگی مہارت کی اہمیت تسلیم کی گئی۔

 پِیری رئیس کا تاریخی اثر:۔

 ان کے نقشے آج بھی ماڈرن جغرافیہ اور نیویگیشن میں اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کی بحری حکمت عملی نے عثمانی بحریہ کو یورپی طاقتوں کے خلاف مضبوط بنایا۔ترکی میں آج بھی ان کی یاد میں کئی یادگاریں موجود ہیں**، اور بحریہ میں ان کا نام عزت سے لیا جاتا ہے۔

پِیری رئیس صرف ایک نیویگیٹر یا جنگجو نہیں بلکہ ایک تاریخ ساز شخصیت تھے۔ ان کے نقشے، بحری فتوحات اور نیویگیشن کی مہارت آج بھی جدید دور کے ماہرین کو حیران کرتی ہے۔ وہ ایک ایسے وقت میں پیدا ہوئے جب دنیا بدل رہی تھی، اور انہوں نے اپنی مہارت سے سلطنت عثمانیہ کو بحری دنیا کی سب سے بڑی طاقت بنا دیا۔

اگر آپ کو تاریخ کے ایسے دلچسپ حقائق پسند ہیں، تو ہماری ویب سائٹ ضرور وزٹ کریں!

Check Also

Utilizarea cardurilor de credit în cazinouri online: avantaje și precauții

De aceea, viitorul client va fi atent înainte de crearea unui cont sau furnizarea anumitor …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *