"صلاح الدین ایوبیؒ"
سلطان صلاح الدین ایوبی نہایت سخی بہادر نڈر اور مستقل مزاج سلطان تھے. سلطان صلاح الدین ایوبی نے مصر و شام پر تقریبا 24 سال حکومت کی اور ان کی زندگی کا بیشتر حصہ جنگوں میں گزرا. اکا کے محاصرے کے دوران سلطان اس قدر کمزور ہو گئے تھے کہ کھانا نہ کھا سکتے تھے, لیکن ان کا پورا دن گھوڑے کی پشت پر گزرتا اور وہ کہتے میں گھوڑے پر بیٹھتا ہوں تو میرا درد جاتا رہتا ہے اور گھوڑے سے اترتا ہوں تو پھر درد میں مبتلا ہو جاتا ہوں. سلطان صلاح الدین ایوبی حسن سیرت کا موقع ہونے کے ساتھ ساتھ ایک لائق سپہ سالار اور زیرک سیاستدان بھی تھے. تحمل اور بردباری ان کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی.
ایک جنگ کے دوران ان کے نوجوان بیٹے اسماعیل کے انتقال کی خبر ائی. سلطان نے یہ خبر کسی سے بیان نہ کی اور نہ ہی اپنے دکھ کا کسی سے اظہار کیا لیکن جب وہ خط پڑھتے ہوئے جس میں انتقال کی خبر تھی پہنچے تو انکھیں سلطان کی باہر ائیں. سلطان صلاح الدین ایوبی شام مصر اور فلسطین جیسے زرخیز علاقوں پر حکمران تھے انہوں نے زندگی میں بہت کچھ اسائشیں حاصل کرنے کے مواقع میسر کیے لیکن انہوں نے سادگی اختیار کی اور ان تمام اسائشوں کو ٹھکرا دیا. سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنے ترکے میں کوئی محل یا جاگیر نہیں بلکہ صرف ایک دینار اور 47 درہم چھوڑے تھے.
ہر پیر اور جمعرات کو عوام کی شکایات سنتے اور ان پر فیصلے صادر کرتے لوگوں کا ہجوم جمع ہو جاتا لیکن سلطان صلاح الدین ایوبی کے مبارک ماتھے پر کبھی شکن تک نہ ائی.
سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی کا بیشتر حصہ عیسائیوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے گزرا تا ہم انہوں نے اپنے عہد حکومت میں عوام کے لیے بہت کام کیے. انہوں و ت. شہر کے قریب مغربی پہاڑیوں پر ایک قلعہ تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا جسے بعد میں ان کے بھتیجے نے مکمل کروایا. سلطان صلاح الدین ایوبی کے ماتحت امیروں میں تعمیرات کے ایک ماہر قراکش بھی تھے. سلطان کے حکم سے کراکش نے 280 فٹ گہرا کنواں چٹان کو کاٹ کر کھدوایا. ق پتھر کی دیوار بنائی جو بیرونی فصیل کا کام دیتی تھی. کراکش نے فصیل اور اب رسانی کی نہر بنانے کے لیے احرام کے وزنی پتھر بھی استعمال کیے. یہ نہر پہاڑی چشموں سے صاف پانی لانے کے لیے بنائی گئی تھی. شہر کے گندے پانی کے نکاح سے دریا کا پانی الودہ ہو جاتا. اس مشکل پر قابو پانے کے لیے ایک مضبوط بند تعمیر کیا گیا. سلطان نے کئی ایک مساجد بھی تعمیر کروائی تھی.
علم کو بڑے پیمانے پر فروغ دینا سلطان صلاح الدین ایوبی کا بہت بڑا کارنامہ ہے. وہ دینی علوم کی سرپرستی کو بڑی اہمیت دیا کرتے تھے. سلطان صلاح الدین ایوبی نے قاہرہ میں ایک دارالعلوم قائم کیا اور مصر شام فلسطین اور جزیرے کے تمام شہروں میں سینکڑوں مدرسے تعمیر کروائے. ابن جمیل کے مطابق ان کے علمی ذوق کو دیکھ کر ان کے صاحبزادوں اہل خانہ اور عورتوں میں بھی مدرسے قائم کرنے کا شوق پیدا ہوا. مصر کے مدارس میں مدرسہ صلاحیہ مدرسہ صوفیہ, مدرسہ شرقیہ, مدرسہ عالیہ, مدرسہ فاضلیہ, مدرسہ صالحہ وغیرہ شامل ہیں. حلب, شام کا علمی مرکز تھا جہاں کہیں مشہور مدارس قائم کیے. ناداروں کے بچوں اور یتیموں کی تعلیم کے اخراجات سلطان صلاح الدین ایوبی خود برداشت کرتے تھے حکومت کی جانب سے علماء کے لیے مقرر کیے گئے وظائف کی مالیت ت لاکھ دینار سالانہ تھی. سلطان صلاح الدین ایوبی نے کئی اوقاف قائم کیے تھے جن کے تحت مختلف منصوبوں کے اخراجات پورے کیے جاتے تھے. سلطان نے قاہرہ میں ایک بہترین ہسپتال اور دیگر شہروں میں کئی شفا خانے بھی تعمیر کروائے. سلطان صلاح الدین ایوبی کے عہد میں ڈاک کا بہت اچھا انتظام تھا ہفتے میں دو بار ان کی وسیع مملکت کے ہر حصے سے رپورٹیں دارالخلافہ ایا کرتی تھیں. ہر ڈاک خانے پر گھوڑے تیار رہتے کبوتروں کے ذریعے ڈاک بھیجنے کا نظام بھی رائج تھا.
سلطان صلاح الدین ایوبی عالم اسلام کے وہ قابل فخر اور عظیم رہنما ہیں جن پر مسلمان رہتی دنیا تک ناز کریں گے, جن کہ روشن اور درخشاں کارنامے ہمیشہ مسلمانوں کے لیے سرمایہ افتخار بنے رہیں گے اور ہر دور میں سلطان صلاح الدین ایوبی دلوں میں جہاد کی تڑپ پیدا کرتے رہیں گے. سلطان صلاح الدین ایوبی ایک پکے اور سچے مسلمان کی جیتی جاگتی تصویر تھی. سلطان صلاح الدین ایوبی کا اللہ تعالی کی ذات پر بڑا گہرا تقوی تھا اور اپ کے دل میں جہاد کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا.
یہ کتاب انگریز مورخ"ہیرلڈلیم" نے فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی پر لکھی ہے۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محمد یوسف عباسی نے کیا ہے۔
اس کتاب میں سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے امیرِ مصر بننے سے لے کر بیت المقدس کی فتح اور تیسری صلیبی جنگ میں اہلِ یورپ کو شکست دینے تک کی تاریخ لکھی گی ہے۔اس کتاب کو ڈاونلوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گیے لنک پر کلک کر کے ڈاونلوڈ کریں،شکریہ۔
ڈاؤن لوڈ